نئی دہلی: کانگریس نے جمعرات کو عبادت گاہوں کے تحفظ سے متعلق خصوصی ایکٹ 1991 کی مختلف دفعات کے جواز کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے اور دعویٰ کیا کہ یہ قانون بھارت میں سیکولرازم کے تحفظ کے لیے ضروری تھا۔ پارلیمنٹ کے ذریعہ نافذ کیا گیا یہ ایکٹ بھارتی عوام کے مینڈیٹ کی عکاسی کرتا ہے۔ سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی نے عبادت گاہوں کے تحفظ سےمتعلق خصوصی ایکٹ 1991 کو بھارتی سیکولر فطرت کے تحفظ کے لیے ضروری قرار دیا۔
دہلی بی جے پی لیڈر اور وکیل اشونی کمار اپادھیائے نے ایکٹ کی آئینی جواز کو چیلنج کیا ہے جبکہ کانگریس نے اس پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ درخواست سیکولرازم کے قائم کردہ اصولوں کو کمزور کرنے کی بدنیتی پر مبنی کوشش ہے۔
پی وی نرسمہا راؤ حکومت نے 1991 کا قانون اس وقت نافذ کیا جب رام مندر تحریک اپنے عروج پر تھی۔ اس قانون کا مقصد مذہبی مقامات کی حیثیت کا تحفظ کرنا تھا جیسا کہ 15 اگست 1947 کو موجود تھا۔
کانگریس نے کہا کہ وہ پلیسز آف ورشپ ایکٹ کی آئینی اور سماجی اہمیت پر زور دینے کے لیے اس معاملے میں مداخلت کرنا چاہتی ہے، کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ اس میں کوئی بھی تبدیلی بھارت کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور سیکولر تانے بانے کو خطرے میں ڈال سکتی ہے جس سے ملک کی خودمختاری اور سالمیت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ کانگریس نے کہا کہ وہ ایکٹ کے سیکشن 2، 3 اور 4 کو چیلنج کرنے کی مخالفت کرنا چاہتی ہے، اس بنیاد پر کہ 1991 کا قانون، مذہب کی آزادی کے حق کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور سیکولرازم کی حفاظت کرتا ہے، جو کہ آئین کی خصوصیت پر ایک قائم شدہ بنیادی امر بات ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ملک میں عدالتیں مذہبی مقامات سے متعلق مقدمات پر حکم جاری نہ کریں - PLACES OF WORSHIP ACT
کانگریس نے اس بات پر زور دیا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے اور ملک میں تمام برادریوں کے درمیان خوشگوار تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے 1991 کا قانون ضروری ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ "معزز عدالت نے متعدد مواقع پر کہا ہے کہ قوم کی توجہ مستقبل کی طرف ہونی چاہئے اور ماضی کے مظالم کو درست کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔"