ہر سال عید الفطر کے موقع پر منعقد ہونے والی قرآنی نسخوں کی نمائش کا اہتمام اس مرتبہ ڈیجیٹلائز کر کے آن لائن کیا گیا۔
رامپور میں واقع عالمی شہرت یافتہ رامپور رضا لائبریری بھی لاک ڈاؤن کی وجہ سے گذشتہ ڈھائی ماہ سے اپنے قارئین کے لئے بند ہے۔ لیکن لائبریری نے حالات کے پیش نظر اپنے آپ کو ڈیجیٹلائز کر کے اپنی آن لائن خدمات سے دنیا کے مختلف خطوں میں بسنے والے تشنگان علم کے دلوں میں اپنا مقام بنا لیا ہے۔
جس سے رامپور رضا لائبریری کی مقبولیت میں مزید اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ لائبریری کے میڈیا انچارج ہمانشو سنگھ نے ہم سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے لائبریری ضرور بند ہے، لیکن اس کی تعلیمی اور تحقیقی سرگرمیاں تھمی نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کتب خانہ کی تمام تر سرگرمیاں سوشل میڈیا اور ویب سائٹ کے ذریعہ آن لائن انجام دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے تاریخی کتب خانہ میں موجود نایاب نسخوں اور مطبوعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہاں جیسے۔ جیسے ان کتابوں کو ڈیجیٹلائز کرکے آن لائن کیا جا رہا ہے تو دنیا کے مختلف خطوں میں بسنے والے قارئین اس جانب متوجہ ہو رہے ہیں۔
جس سے رامپور رضا لائبریری کی مقبولیت میں پہلے کے مقابلے کافی اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عید الفطر کے موقع پر ہر سال قرآنی نسخوں کی نمائش کا اہتمام کیا جاتا ہے لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے اس مرتبہ اس طرح تو اہتمام نہیں کیا جا سکا، لیکن آن لائن نمائش سے کسی قسم کی کوئی کمی محسوس نہیں ہوئی۔
قابل ذکر ہے کہ یہ عظیم الشان کتب خانہ رامپور کے علمی و ادبی ذوق کا ایک انمول خزانہ ہے۔ جسے ریاست کے پہلے نواب سید فیض اللہ خان نے سنہ 1796ء میں شروع کیا تھا اور ریاست کے دیگر علم پرور نوابوں نے بیش قیمت کتابوں کا اضافہ کرکے اسے دنیا کی عظیم لائبریری بنا دیا۔
بالخصوص آخری نواب رضا علی خاں بہادر، جنہیں فنون لطیفہ سے گہری دلچسپی تھی نے ذخیرہ میں بہت اضافہ کیا۔
اس لائبریری میں مختلف زبانوں کے 15 ہزار مخطوطات اور 70 ہزار سے زائد مطبوعات ہیں۔ ان کے علاوہ آپ یہاں سینکڑوں نادر قلمی تصاویر اور خطاطی کے نمونوں کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔