ایودھیا: رام مندر کی تعمیر کے ساتھ ایودھیا میں ہونے والی ہمہ جہت ترقی سے لوگ خوش ہیں۔ لوگوں کو اتنی ترقی کی توقع کبھی نہیں تھی۔ ایودھیا کی ہر گلی میں سیوریج لائنیں بچھائی گئی ہیں۔ سڑکیں چوڑی کی جا رہی ہیں۔ پارکوں کو سجایا جا رہا ہے۔ سرکاری عملہ صفائی کرانے میں لگا ہے۔ تمام ترقیاتی اسکیموں کے تحت کام جاری ہے۔
سریو اور رام کی پیڈی کے کنارے جوہو چوپاٹی جیسا منظر ہے۔ ہر طرف رنگ برنگی روشنیوں کی جھلک کی وجہ سے مقامی لوگوں کو یقین نہیں آتا کہ وہ واقعی اس دن کی گواہی دے رہے ہیں۔ اقبال انصاری جو بابری کیس میں اہم فریق تھے وہ بھی اس پیش رفت سے خوش ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے شہر میں آنے والے مہمانوں کے استقبال کے لیے تیار ہیں۔
اب پرانی باتوں میں کچھ نہیں بچا: ای ٹی وی بھارت سے بات چیت میں اقبال ہاشم انصاری، جو بابری کیس میں اہم فریق تھے، کہتے ہیں کہ 'جو کچھ ہونا ہے، ہم نے سوچ لیا ہے۔ سپریم کورٹ نے 9 نومبر کو اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ پورے ملک کے مسلمان اس کی عزت کرتے ہیں۔ اب پرانی باتوں میں کچھ نہیں بچا، جب سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنا دیا تو ملک میں کوئی احتجاج، کوئی مظاہرہ نہیں ہونا چاہیے۔
وہ آگے کہتے ہیں کہ آج رام مندر کا کام ہو رہا ہے، زندگی عزت سے گزرنے والی ہے۔ ملک بھر سے لوگ آرہے ہیں۔ ہم اپنی طرف سے بھی سب کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ ہاشم انصاری کہتے ہیں کہ 'یہ اچھی بات ہے، مودی جی ملک کے وزیر اعظم ہیں۔ جب وہ ایودھیا آئے تھے تو ہمارے مہمان بھی تھے۔ اس لیے ان کا استقبال کرنا ہمارا فرض ہے۔ ہمارا دین بھی یہی کہتا ہے کہ آنے والے مہمانوں کا استقبال کیا جائے۔
مودی یوگی نے ایودھیا کی ترقی کی: اقبال انصاری کہتے ہیں کہ 'ایودھیا میں جو بھی ترقیاتی کام ہو رہے ہیں وہ بہت اچھے ہیں۔ ایودھیا کے لوگوں کے لیے جن چیزوں کی کمی تھی وہ پوری ہو رہی ہے۔ پہلے یہاں آنے والے لوگ پوچھتے تھے کہ ایودھیا کا نام تو بہت سنا ہے، لیکن یہاں ترقی کے نام پر کچھ نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں؛
- ایودھیا میں مذہبی نہیں بلکہ سیاسی پروگرام منعقد کیا جا رہا ہے: کانگریس
- راموجی فلم سٹی میں ایودھیا کے رام مندر کے کھڑاؤں کی آمد
وزیر اعظم نے یہ تمام کمی مکمل کر دی ہے۔ ایودھیا میں ایک ہوائی اڈہ، ایک ریلوے اسٹیشن، بہت سے پارکس اور سڑکیں ہیں۔ عوام کی جو بھی ضرورتیں تھیں وہ پوری کر دی گئی ہیں۔ لوگ اس کی تعریف کر رہیں ہیں، ہم بھی کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، 'کئی حکومتیں رہی ہیں، معاملہ مندر مسجد کا تھا۔ ترقی پر کوئی کیس نہیں ہوا تھا لیکن کسی حکومت نے ترقی کا سوچا تک نہیں۔ آج یوگی اور مودی جی نے سوچا اور ترقی بھی کی ہے۔