غازی پور: کسان رہنما راکیش ٹکیت اتوار کو اپنے حامیوں کے ساتھ دہلی یوپی کے غازی پور بارڈر پہنچے۔ ایسی اطلاع ہے کہ 22 اگست کو کسان دہلی میں احتجاج کرنا چاہتے ہیں، لیکن دہلی پولیس نے سکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر انہیں اپنے حامیوں کے ساتھ دہلی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ راکیش ٹکیت بارڈر پر دھرنا دینا چاہتے تھے لیکن پولیس نے انہیں اور ان کے حامیوں کو حراست میں لے لیا۔ دو گھنٹے بعد جب ٹکیت نے دہلی میں داخل نہ ہونے کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد پولیس نے انہیں رہا کردیا۔ Rakesh Tikait Released After Two Hours
اس سے قبل راکیش ٹکیت اور ان کے تقریباً 50 حامیوں کو روک دیا گیا تھا۔ راکیش ٹکیت اور ان کے حامیوں کو مدھو وہار پولیس اسٹیشن اور دہلی کے اے سی پی آفس لے جایا گیا۔ تاہم راکیش ٹکیت اپنے مطالبے پر اڑے رہے اور وہ دہلی جانا چاہتے تھے۔ راکیش ٹکیت نے کہا تھا کہ کیا ہمیں دہلی جانے کی اجازت نہیں ہے۔ ہم جنتر منتر پر بے روزگاروں کی تحریک میں شامل ہونا چاہتے تھے۔ وہ کوئی سیاسی پروگرام نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک کسانوں کی نہیں ہے۔ بلکہ یہ بے روزگاروں کی تحریک ہے۔ جس میں ہم جانا چاہتے تھے لیکن ہمیں حراست میں لے لیا گیا۔Rakesh Tikait released After two hours of detention
بتایا جا رہا ہے کہ راکیش ٹکیت اور کئی کسان یونین نے اعلان کیا ہے کہ وہ 22 اگست کو جنتر منتر پر احتجاج کرنا چاہتے ہیں۔ معاملہ یہ ہے کہ لکھیم پور کھیری میں ہلاک ہوئے کسانوں کے معاملے میں کسان انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی وہ یہ بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ کسانوں سے جن مطالبات کا وعدہ کیا گیا تھا انہیں جلد پورا کیا جائے۔ اس سے قبل بھارتیہ کسان یونین کا اترپردیش کے مختلف اضلاع میں بھی احتجاج ہوا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ جیسے ہی راکیش ٹکیت کو حراست میں لیا گیا، کسانوں نے بھی غازی آباد ضلع ہیڈ کوارٹر پہنچنے کا اعلان کر دیا ہے۔ Rakesh Tikait Released After Two Hours
یہ بھی پڑھیں: Rakesh Tikait Meets BKU Workers in Muzaffarnagar Jail: راکیش ٹکیت نے مظفر نگر جیل میں بند بی کے یو کارکنوں سے ملاقات کی