منور رانا نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ راحت اندوری کی اچانک موت شاعری کی دنیا کے لیے ایسا نقصان ہے جس کی بھرپائی کبھی بھی ممکن نہیں ہوگی۔
انہوں نے اپنی یادوں کا تازہ کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اور راحت اندوری نے بھارت کے گوشے گوشے میں جاکر شاعری کی ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ راحت ایک بڑا شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ عظیم دل کا مالک تھا اور وہ میرا پرانا دوست بھی تھا۔
منور رانا نے کہا کہ مرنا تو سب کو ہے لیکن راحت اندوری اتنی جلدی ہم کو چھوڑ کر چلا جائے گا نہیں سوچا تھا۔
سہارنپور میں دیوبند کے ادبی حلقوں میں عالمی شہرت یافتہ شاعر راحت اندوری کے اچانک انتقال کی خبر سے غم کی لہر دوڑ گئی۔ سہارنپور کے ادبا و شعرا نے راحت ڈاکٹر راحت اندوری کے انتقال کو ادبی حلقوں کےلیے عظیم خسارہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرحوم شاعر نے اردو شاعری کو نیا عروج بخشا ہے اور انہیں ہمیشہ احترام کے ساتھ یاد کیا جائے گا۔
راحت اندوری کے انتقال پر نامور شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی نے گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ راحت اندوری اردو ادب کا بڑا نام تھا۔ وہ عصری حاضر کے انتہائی مقبول شاعر تھے۔
انہوں نے کہا کہ راحت اندوری کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ اس فن سے بخوبی واقف تھے کہ سامعین کو کیسے شاعری سے لطف اندوز کیا جائے۔ راحت اندوری کو ہندی اور اردو دونوں اسٹیج پر بڑی مقبولیت حاصل رہی ہے۔
نواز دیوبندی نے کہا کہ راحت صاحب نے شعر پڑھنے کے انداز کو آرٹ بنایا جو ان کا بڑا کما ل ہے۔ انہوں نے مشاعرے اور فلمی دنیا دونوں میں اپنے فن کا جاود بکھیرا ہے۔ راحت اندوری کا انتقال پوری اردو دنیا کا عظیم نقصان ہے۔
انہوں نے کہاکہ راحت اندوری کا انتقال نہ صرف ادبی دنیا کا بڑا خسارہ ہے بلکہ ذاتی طور پر میرے لیے بھی یہ بہت بڑا دھچکا ہے۔
نامور قلمکار کمل دیوبندی نے کہاکہ راحت اندوری ادبی دنیا کا بڑا نام تھا اور انہوں نے نہ صرف برصغیر بلکہ پوری دنیا میں اردو کی نمائندگی کی ہے۔انہوں نے شاعری کو ایک منفرد لب و لہجہ دیا۔ انہوں نے ہر موضوع پر شاعری کی اور انہیں ہمیشہ یاد رکھاجائے گا۔
گجرات کے مشہور ادیب غلام محمد انصاری ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ راحت اندوری کا گجرات سے بھی گہرا تعلق تھا جبکہ وہ ابتدائی زمانے سے یہاں آتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راحت اندوری ایک بے باک شاعر کی حیثیت سے جانے جاتے تھے۔
غلام محمد انصاری نے راحت اندوری کا ایک مشہور شعر سنایا کہ ’سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں، کسی کے باپ کا ہندوستان تھوڑی ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ راحت اندوری کے اس شعر میں جذبہ حب الوطنی کی انتہا کو دیکھا جا سکتا ہے۔