لکھنؤ: گزشتہ 12 جون کو لکھنؤ میں واقع مولانا علی میاں میموریل حج ہاؤس کے باہر دردناک سڑک حادثہ پیش آیا تھا جس میں اعظم گڑھ کے مبارک پور کے رہنے والے 2 عازمین حج کی موقع پر ہی موت ہو گئی تھی۔ اس واقعے کے بعد ایک طرف جہاں حج کمیٹی کے انتظامات پر سوال اٹھ رہے ہیں وہیں دوسری طرف ٹریفک نظام پر بھی سنگین سوال اٹھائے جارہے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت نے موقعہ واردات کا دورہ کیا جہاں پر ٹریفک کے ابھی تک پختہ انتظامات نہیں کیے گئے ہیں۔ حج ہاؤس کے باہر لکھنؤ کانپور ہائے وے سڑک ہے جہاں پر کثیر تعداد میں گاڑیوں کی آمد ورفت کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ حاجیوں کے ساتھ آنے والے افراد کے لیے خطرات برقرار رہتے ہیں۔ حج ہاؤس کے باہر روڈ پر ڈیوائڈر نہیں ہے۔ ٹریفک سگنل نہیں ہے۔ روڈ حادثہ ہونے کے بعد ابھی تک انتظامیہ نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کی تعیناتی نہیں کی ہے۔ اسپیڈ بریکر نہیں ہے۔ اگر یہ سب انتظامات ہوتے تو عوام کا ماننا ہے کہ ایسا حادثہ پیش نہیں آتا جس میں دو افراد کو اپنی جان گنوانی پڑی۔
اعظم گڑھ سے آئے خیرالبشر بتاتے ہیں کہ اس دردناک حادثہ سے نہ صرف عازمینِ حج کے مابین شدید غم ہے کہ مشرقی اترپردیش سے آنے والے تمام عازمین حج اس حادثے کا ذکر کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں حج کمیٹی آف انڈیا اگر بنارس کو انبارگیشن پوائنٹ بناتی تو مشرقی اترپردیش کے عازمین کو لکھنؤ نہ آنا پڑتا اور یہ حادثہ درپیش نہ ہوتا لیکن حج کمیٹی آف انڈیا کی ناکامی ہے۔ بنارس کو انبارگیشن پوائنٹ نہیں بنایا گیا اور تقریباً ساڑھے تین سو کلومیٹر کی مسافت طے کر کے عازمین حج لکھنؤ پہنچ رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے طرح طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ہ بھی پڑھیں:
ریاستی حج کمیٹی کے صدر محسن رضا نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کہ سب سے پہلے ہم مہلوک عازمین حج کے اہل خانہ کے غم میں شریک ہیں۔ رب العزت ہلاک شدگان کی مغفرت عطا فرمائے۔ انہوں نے کہا کہ عازمین حج کے لیے انتظامات کی تیاریوں کا سلسلہ زوروں پر تھا اس وقت ضلع انتظامیہ کے ساتھ حج کمیٹی کی میٹنگ ہوئی تھی اس میں پولیس محکمے سے ہم نے یہ بات پرزور طریقے سے کہی تھی وہاں پر ٹریفک کے نظام کو بہتر کیا جائے تاکہ کوئی ان ہونی نہ ہو لیکن پولیس محکمہ نے اس کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور یہی وجہ ہے کہ پولیس کی بڑی چوک ہے جس کی وجہ سے یہ بڑا حادثہ پیش آیا۔ ائندہ اس طرح کے حادثات نہ ہو اس کے لیے ہم نے پولیس محکمے سے رابطہ کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ وہاں بڑی تعداد میں پولیس اہلکار کی تعیناتی کی جائے۔ یہ حادثہ کیسے پیش آیا کیوں ہوا اس پر جانچ کمیٹی بٹھائی جائے گی اور وہ جانچ کرے گی کہ اس وقت کا کی ڈیوٹی تھی۔