لکھنؤ: دہلی فسادات کے ملزم عمر خالد یو اے پی کے تحت کئی ماہ سے جیل میں بند ہیں، جس کو لے کر عدالت میں سماعت جاری ہے۔
اس سلسلے میں آج ای ٹی وی بھارت نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن سید قاسم رسول الیاس سے گفتگو کی. انہوں عمر خالد کیس کے حوالے سے بتایا کہ ہمیں امید ہے کہ عدالت ہمارے حق میں فیصلہ سنائے گی۔ ہم یہ لڑائی پورے عزم و حوصلہ سے لڑ رہے ہیں۔ اگر فیصلہ امید کے مطابق نہیں آیا تو ہم سپریم کورٹ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جس دن دہلی میں یہ واقعہ پیش Delhi Riots آیا اس دن عمرخالد دہلی میں نہیں تھا، پھر ان کو ملزم کیسے بنایا گیا، ایسے کئی اہم سوال ہیں۔
حجاب مسئلے پر انہوں نے اپنے رد عمل میں کہا کہ 'عدالت کا جو رخ سامنے آیا ہے، اس سے ہم مطمئن نہیں ہیں۔ خواتین کو اتنا اختیار ہونا چاہیے کہ حجاب یا کوئی اور کپڑا اپنی پسند کے مطابق پہن سکیں۔
سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ 'حجاب کا مسئلہ پورے بھارت میں زور و شور سے بلند کیا گیا۔ اس کی اہم وجہ اترپردیش کی اسمبلی انتخابات تھے۔ بی جے پی اس الیکشن کو فرقہ وارانہ رنگ دینا چاہتی ہے۔ یہ ایک سکول کا مسئلہ تھا، وہیں حل ہو جانا چاہیے تھا لیکن اسے بلاوجہ طول دیا گیا۔اتراکھنڈ کے وزیراعلی کے بیان پر اپنا رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے قاسم رسول الیاس نے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ All India Muslim Personal Law Board ان تمام طبقات کے لوگوں سے رابطہ کر رہا ہے جو خصوصی مراعات یافتہ ہیں۔ خاص طور سے میزورم ناگالینڈ منی پور جیسے متعدد ایسے سماج ہیں جن کو خصوصی مراعات حاصل ہیں۔ لہذا اگر کسی ایک ریاست میں کامن سول کوڈ کا نفاذ ہو گا تو ان کی مراعات ختم ہو جائیں گی۔ ان تمام لوگوں سے مسلم پرسنل لا بورڈ رابطے میں ہے اور کامن سول کوڈ کے خلاف محاذ کھڑا کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔