اس موقع پر متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے کہا کہ 'پلوامہ حملے میں اپنی جان گنوانے والے فوجیوں کی بہادری کو پورا ملک ہمیشہ یاد رکھے گا۔'
انہوں نے کہا کہ 'دہشت گردی اور بنیاد پرستی کے خلاف سب کو مل کر کھڑا ہونا ہے اور اس لڑائی کو جیتنا ہوگا۔'
انہوں نے کہا کہ 'آج پورا ملک ان جوانوں کی قربانیوں کو یاد کررہا ہے۔ ایک سال قبل پیش آیا یہ واقعہ نہایت افسوسناک ہے اور دکھ کی گھڑی میں ہم سب متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں ،ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں وہ ان جوانوں کے اہل خانہ کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کریں۔'
فوزیہ پروین نے کہا کہ 'پلوامہ حملے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جس کی یادیں آج بھی ہمارے ذہنوں میں تازہ ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہمارے نیم فوجی دستوں کے اتنی بڑی تعداد میں جوان ہلاک ہو گئے لیکن مرکزی حکومت نے آج تک ان کی فلاح و بہبود پر توجہ نہیں دی ہے۔'
انہوں نے پلوامہ حملے میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کے اہل خانہ کے ایک فرد کو نوکری اور معاوضہ دینے کی مانگ کی ہے۔
ارم عثمانی اور سلمہ احسن نے بھی پلوامہ حملہ پر دکھ کا اظہار کیا۔ وہیں 19 ویں دن بھی خواتین کا احتجاج بدستور جاری رہا،جس میں بڑی تعداد میں خواتین شریک ہورہی ہیں۔ احتجاج کررہی ہے خواتین کا کہناہے کہ جب کہ حکومت سی اے اے کو واپس نہیں لے گی اس وقت تک ہمارا احتجاج بدستور جاری رہے گا۔