ہریانہ میں راجستھان کے دو مسلم نوجوانوں (ناصر اور جنید) کے قتل کے خلاف علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) طلباء نے یونیورسٹی لائبریری کینٹین سے باب سید تک احتجاج مارچ نکال کر صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم یونیورسٹی ڈپٹی پراکٹر ڈاکٹر علی نواز زیدی کو دیا جس میں طلباء نے ناصر اور جنید کے قتل کرنے والوں کے خلاف جلد سے جلد سخت کروائی کا مطالبہ کیا تاکہ مستقبل میں کبھی ایسے واقعات نہ دہرائے جائیں۔احتجاج کے دوران طلباء نے حکومت اور پولیس کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔
احتجاج میں شامل طلباء نے صحافیوں کو بتایا ملک میں موب لنچنگ کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور مسلم طبقہ کے لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس کے باوجود پولیس کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی، یہ افسوس ناک ہے۔ اے ایم یو کے طلباء نے احتجاج کرتے ہوئے صدر جمہوریہ سے مطالبہ کیا ہے کہ جو لوگ پوری طرح سے لاپرواہی کرتے نظر آتے ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ طلبا کا کہنا ہے پورے ملک میں مسلمانوں پر دباؤ اور ان کے خلاف واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ طلباء کا کہنا ہے کہ اگر ایسے واقعات پر جلد قابو نہ پایا گیا تو وہ بڑا مظاہرہ کرنے پر مجبور ہوں گے۔
احتجاج میں شامل طالب علم نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کیس کو فاسٹ ٹریک کورٹ میں چلا کر ملزموں کو جلد سے جلد پھنسی کی سزا سنائی جائے اور اس پورے معاملے کی سی بی آئی جانچ کروائی جائے ۔طلبا کا کہنا ہے کہ دونوں مسلم نوجوانوں کے قتل میں پولیس اور حکومت بھی شامل ہے۔ اے ایم یو کے ڈپٹی پراکٹر علی نواز زیدی نے بتایا کہ اے ایم یو میں زیر تعلیم طلباء کی طرف سے ہریانہ میں ہونے والے واقعات کے خلاف احتجاجی مارچ نکالا گیا ہے اور ساتھ ہی انہوں نے صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم بھی سونپا ہے۔ جس میں طلباء نے جلد سے جلد سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے متوفی کے لواحقین کو سرکاری ملازمت، مالی امداد اور سیکورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:Junaid Nashir killing زندہ جلائے گئے ناصر اور جنید سپرد خاک