مظفرنگر: ریاست اترپردیش کے ضلع مظفرنگر کے کلکٹریٹ کے احاطے میں آج راشٹریہ بچھڑا ورگ مورچہ کے کارکنان اور عہدے داروں نے سی اے اے، این آر سی اور ای وی ایم سے متعلق دس نکاتی مطالبات پر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا اور ایک میمورینڈم ضلع انتظامیہ کو پیش کیا۔ تنظیم کے ضلع صدر نے بتایا کہ راشٹریہ بچھڑا ورگ مورچہ کے تحت دس نکاتی مطالبات کو لے کر ہم آج پورے ملک میں ضلع کلکٹریٹ پر اپنی دس نکاتی مطالبات کو لے کر احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں اس میں ہمارا اہم مطالبہ این آر سی، سی اے اے سے متعلق ہے۔ سی اے اے اور این آر سی ملک میں پوری طرح سے ختم ہونا چاہیے جو حکومت قانون لائی ہے۔ این آر سی ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں کیوں کہ ایک بات آپ دیکھ لے کے سب سے پہلے آسام کے اندر این آر سی نافذ ہوا اور این آر سی میں تقریبا 19 لاکھ لوگ اس کے تحت شہریت سے باہر ہو گئے Rashtriya Bachhra Varg Morcha protested against NRC and EVM in Muzaffarnagar۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ہی ملک کے لوگ این آر سی NRC کے تحت باہر ہوگئے اور اس میں 19 لاکھ لوگوں کے اندر چار لاکھ لوگ مسلمان تھے اور باقی 15 لاکھ غیر مسلم تھے یعنی کے یہ لوگ ایس سی ایس ٹی یعنی او بی سی کے لوگ تھے۔ جو این آر سی کے تحت باہر ہو گئے یہ تو صرف ٹریلر ہے، جو آسام کے اندر ہوا اور اگر یہ این آر سی پورے ملک میں نافذ ہوجائے تو آپ سمجھیں کی کتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو باہر ہونا پڑے گا۔ اس لیے ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ یہ ملک کے لیے بد نما داغ ہے۔ جو ہم پر تھوپا جارہا ہے۔ آج اس احتجاج میں بہت ساری تنظیموں نے تعاون کیا ہے اور سبھی کا مطالبہ ایک ہی ہے۔
مزید پڑھیں:
لکھنؤ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج جاری
انہوں نے مزید کہا کہ ای وی ایم جرمنی جیسے دوسرے ملک میں بنائی گئی، جہاں پر اس مشین کو بنایا گیا وہاں پر اس میں خامیوں کے چلتے اس کو بند کر دیا گیا۔ مگر ہمارے ملک کی بد قسمتی ہے کہ یہاں پر اس کا استعمال کیا جارہا ہے، یہ ایک الیکٹرانک ڈیوائس ہے۔ جس طرح آپ ایک موبائل فون سے دوسرے موبائل فون پر بہت کچھ کر سکتے ہیں اسی طرح سے ای وی ایم مشین میں بھی سب کچھ ہونا ممکن ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کی بیلٹ پیپر پر ووٹنگ ہونی چاہیے اور بھی ان جیسے دس نکاتی مطالبات کو لے کر کر ہم نے ملک بھر میں احتجاج کیا۔