مرکزی حکومت کے ذریعے پاس کرائے گئے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف ملک بھر میں مسلسل احتجاج کیے جارہے ہیں اور اس قانون کو واپس لینے کی مانگ کی جارہی ہیں۔
اس مخالفت میں کسان، سیاسی پارٹیاں اور کئی تنظیمیں کسانوں کے ساتھ قدم سے قدم ملاکر کھڑی ہیں اور مانگ کر رہی ہیں کہ مرکزی حکومت ان قوانین کو واپس لیکر کسانوں کے حق کی بات کرے۔
جہاں ایک طرف ملک بھر میں متعدد سیاسی پارٹیوں سے لیکر کئی تنظیمیں نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر اس کو واپس لینے کی مانگ کر رہی ہیں تو وہیں ریاست اترپردیش کے ضلع مرادآباد کے ایک پینٹر نے ان قوانین کی مخالفت انوکھے انداز میں کی ہے۔ پینٹر نے اپنی پینٹنگ کے ذریعے جو تصویر بنائی ہے، اس میں دکھایا گیا ہے کہ پارلیمنٹ پوری طرح سے بھگوا ہوچکی ہے اور ایک صنعتکار غریب اور کسانوں کو لات مار کر ان کی روزی روٹی چھین رہا ہے۔
پینٹر ڈاکٹر نریندر سنگھ نے بتایا کہ وہ اپنی اس پینٹنگ کے ذریعے تین روزہ احتجاج کر تین نئے زرعی قوانین کی مخالفت کر رہے ہیں۔ آٹھ دسمبر کو شروع کی گئی یہ پینٹنگ دس دسمبر کو پوری کی گئی۔ اس پینٹنگ کو آہستہ آہستہ تین دنوں میں بنایا گیا کیونکہ پینٹنگ کے ذریعہ تین دن کا احتجاج رکھا گیا تھا۔ پینٹر ڈاکٹر نریندر سنگھ نے کہا کہ ایسے قوانین کو فورا واپس لیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: انسانی حقوق کا عالمی دن: لاک ڈاؤن سے انسانی حقوق پر اثر پڑا
انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح سے یہ حکومت تانا شاہی رویہ اپنا رہی ہے وہ ٹھیک نہیں ہے۔ اس طرح کا قانون نہ حکومت کے لیے فائدہ مند ہے اور نہ ہی کاشتکاروں کے لیے۔ صرف سرمایہ دار اور بڑے کاروباریوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے مودی حکومت کا اس طرح سے کام کرنا درست نہیں ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت غریبوں اور کسانوں کی آواز کو سنیں اور جلد از جلد ان تین نئے زرعی قوانین کو واپس لے۔