ریاست اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں 'یوم آزاد' منایا گیا جس میں کثیر تعداد میں طلبہ نے شرکت کی۔
اس سیمینار میں مولانا ابوالکلام کی شخصیت، ان کے نمایاں خدمات، ان کی تعلیمات جو انہوں نے ملک و ملت کے لیے کیا تھا اس پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے سابق صدر پروفیسر ظفر احمد صدیقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کہا کہ مولانا ابوالکلام آزاد کی تعلیمات، نظریات آج بھی پورے طریقے سے معنویت برقرار رکھے ہوئے ہے۔ انہی کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مولانا آزاد ملک کے پہلے وزیر تعلیم ہوئے ہیں۔ انہوں نے جو نظام تعلیم کا سانچا بنایا تھا وہ آج بھی ہمارے ملک میں رواں دواں ہے۔ اسی سانچے کو ہمیں آگے بڑھانے اور اس پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ان کی تعلیمات میں سیکیولرزم، راواداری اور یکجہتی موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا آزاد جیسی شخصیت دوبارہ پیدا ہونا بڑی بات ہے لیکن اللہ کچھ بھی کر سکتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ مولانا ابوالکلام آزاد جیسی شخصیت ہماری قوم اور ہمارے ملک کو دوبارہ مل سکے۔
طلباء نے مولانا ابوالکلام آزاد کی تعلیمات پر روشنی ڈالی۔ اس کے علاوہ نعتیہ کلام پیش کیا۔ ساتھ ہی طلباء کو اعزاز سے بھی نوازا گیا۔