ریاست اترپردیش کے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ ترسیل عامہ کے صدر اور شعبہ رابطہ عامہ کے ممبر انچارج پروفیسر شافع قدوائی کو ان کی اردو کی کتاب 'سوانح سرسید' کو ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
پروفیسر شافع قدوائی نے بتایا کہ ادب کے حوالے سے ساہتیہ اکیڈمی ایک بڑا ایوارڈ ہے۔
انہوں نے اپنی کتاب 'سوانح سرسید' کے حوالے سے کہا کہ سرسید سے متعلق جتنی بھی سوانحی تحریریں سامنے آئی ہیں اس میں ظاہر ہے حیات جاوید جو حالی کی کتاب ہے اس میں سب سے اہم ہے۔ تو اس کتاب میں کوشش یہ کی گئی ہے کہ جو اطلاعات دی گئی ہیں اور جو واقعات درج کیے گئے ہیں ان کو پھر سے ایک بار دیکھا جائے اس میں کتنی باتیں صحیح ہے اور کتنی باتیں غلط ہیں ان کی جانچ پرکھ بھی کی جائے۔
پروفیسر شافع قدوائی نے کہا کہ شعبہ ترسیل عامہ میں بطور استاذ اپنی خدمات انجام دے رہا ہوں اور اس کے ساتھ ساتھ تصنیفی سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'اے ایم یو میں پڑھانے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اپنی مادری زبان سے برابر تعلق بنا ہوا ہے، میں اردو کے ساتھ ساتھ انگریزی میں بھی لکھتا ہوں۔
پروفیسر شافع قدوائی نے مزید کہا کہ 'اردو کا جہاں تک تعلق ہے اب سے دس سے پندرہ برس پہلے اردو کی جو صورتحال تھی وہ اتنی امید افزا نہیں تھی لیکن اب حالات قدرے بہتر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اردو کی سب سے بڑی ویب سائٹ ہے ریختہ پر ہر برس 8 سے 10 ہزار نئے لوگ اردو سیکھتے ہیں اور ان میں زیادہ تر وہ لڑکے اور لڑکیاں جن کی تعلیم انگریزی میں ہوئی ہے۔