ETV Bharat / state

پروفیسر شافع قدوائی ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے سرفراز - حیات جاوید جو حالی کی کتاب

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسر شافع قدوائی کو ان کی کتاب 'سوانح سرسید' کے لیے ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

پروفیسر شافع قدوائی ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے سرفراز
پروفیسر شافع قدوائی ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے سرفراز
author img

By

Published : Dec 30, 2019, 3:07 PM IST

ریاست اترپردیش کے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ ترسیل عامہ کے صدر اور شعبہ رابطہ عامہ کے ممبر انچارج پروفیسر شافع قدوائی کو ان کی اردو کی کتاب 'سوانح سرسید' کو ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

پروفیسر شافع قدوائی نے بتایا کہ ادب کے حوالے سے ساہتیہ اکیڈمی ایک بڑا ایوارڈ ہے۔

پروفیسر شافع قدوائی ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے سرفراز

انہوں نے اپنی کتاب 'سوانح سرسید' کے حوالے سے کہا کہ سرسید سے متعلق جتنی بھی سوانحی تحریریں سامنے آئی ہیں اس میں ظاہر ہے حیات جاوید جو حالی کی کتاب ہے اس میں سب سے اہم ہے۔ تو اس کتاب میں کوشش یہ کی گئی ہے کہ جو اطلاعات دی گئی ہیں اور جو واقعات درج کیے گئے ہیں ان کو پھر سے ایک بار دیکھا جائے اس میں کتنی باتیں صحیح ہے اور کتنی باتیں غلط ہیں ان کی جانچ پرکھ بھی کی جائے۔

پروفیسر شافع قدوائی نے کہا کہ شعبہ ترسیل عامہ میں بطور استاذ اپنی خدمات انجام دے رہا ہوں اور اس کے ساتھ ساتھ تصنیفی سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'اے ایم یو میں پڑھانے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اپنی مادری زبان سے برابر تعلق بنا ہوا ہے، میں اردو کے ساتھ ساتھ انگریزی میں بھی لکھتا ہوں۔

پروفیسر شافع قدوائی نے مزید کہا کہ 'اردو کا جہاں تک تعلق ہے اب سے دس سے پندرہ برس پہلے اردو کی جو صورتحال تھی وہ اتنی امید افزا نہیں تھی لیکن اب حالات قدرے بہتر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اردو کی سب سے بڑی ویب سائٹ ہے ریختہ پر ہر برس 8 سے 10 ہزار نئے لوگ اردو سیکھتے ہیں اور ان میں زیادہ تر وہ لڑکے اور لڑکیاں جن کی تعلیم انگریزی میں ہوئی ہے۔

ریاست اترپردیش کے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ ترسیل عامہ کے صدر اور شعبہ رابطہ عامہ کے ممبر انچارج پروفیسر شافع قدوائی کو ان کی اردو کی کتاب 'سوانح سرسید' کو ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

پروفیسر شافع قدوائی نے بتایا کہ ادب کے حوالے سے ساہتیہ اکیڈمی ایک بڑا ایوارڈ ہے۔

پروفیسر شافع قدوائی ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے سرفراز

انہوں نے اپنی کتاب 'سوانح سرسید' کے حوالے سے کہا کہ سرسید سے متعلق جتنی بھی سوانحی تحریریں سامنے آئی ہیں اس میں ظاہر ہے حیات جاوید جو حالی کی کتاب ہے اس میں سب سے اہم ہے۔ تو اس کتاب میں کوشش یہ کی گئی ہے کہ جو اطلاعات دی گئی ہیں اور جو واقعات درج کیے گئے ہیں ان کو پھر سے ایک بار دیکھا جائے اس میں کتنی باتیں صحیح ہے اور کتنی باتیں غلط ہیں ان کی جانچ پرکھ بھی کی جائے۔

پروفیسر شافع قدوائی نے کہا کہ شعبہ ترسیل عامہ میں بطور استاذ اپنی خدمات انجام دے رہا ہوں اور اس کے ساتھ ساتھ تصنیفی سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'اے ایم یو میں پڑھانے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اپنی مادری زبان سے برابر تعلق بنا ہوا ہے، میں اردو کے ساتھ ساتھ انگریزی میں بھی لکھتا ہوں۔

پروفیسر شافع قدوائی نے مزید کہا کہ 'اردو کا جہاں تک تعلق ہے اب سے دس سے پندرہ برس پہلے اردو کی جو صورتحال تھی وہ اتنی امید افزا نہیں تھی لیکن اب حالات قدرے بہتر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اردو کی سب سے بڑی ویب سائٹ ہے ریختہ پر ہر برس 8 سے 10 ہزار نئے لوگ اردو سیکھتے ہیں اور ان میں زیادہ تر وہ لڑکے اور لڑکیاں جن کی تعلیم انگریزی میں ہوئی ہے۔

Intro:اے ایم یو کے پروفیسر شافع قدوائی کو ان کی کتاب "سوانح سرسید" کے لیے ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا.


Body:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی شعبہ ترسیل عامہ کے صدر، ممبر انچارج شعبہ رابطہ عامہ پروفیسر شافع قدوائی کو ان کی اردو کی کتاب "سوانح سرسید" کو ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ پروفیسر شافع قدوائی سے ای ٹی وی بھارت کی خاص گفتگوں۔

سوال : ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ کیا ہے اور آپ کو کس کتاب پر ملا۔

پروفیسر شافع قدوائی نے بتایا ملک کے ادب کے حوالے سے
ساہتیہ اکیڈمی بڑا ایوارڈ ہے اور ملک کا جو ادارہ ہے جس کا ہم
ساہتیہ اکیڈمی کہتے ہیں۔ اس کی جانب سے ہندوستان کی جو 24 زبانیں ہیں جو کتابیں لکھی جاتی ہیں ہر سال ہر زبان میں ایک اوارڈ دیا جاتا ہے۔

اردو میں میری ایک کتاب ہے "سوانح سرسید" سرسید سے متعلق جتنی بھی سوانحی تحریریں سامنے آئی ہے اس میں
ظاہر ہے حیات جاوید جو حالی کی کتاب ہے اس میں سب سے اہم ہے۔ تو اس کتاب میں کوشش یہ کی گئی ہے جو اطلاع دی گئی ہیں جو واقعات درج کئے گئے ہیں ان کو پھر سے ایک بار دیکھا جائے اس میں کتنی باتیں صحیح ہے اور اس میں کتنی باتیں صحیح نہیں ہے۔ اس پوری کتاب میں اب تک کا جو سرسید پر لکھا گیا ہے سوانح کے حوالے سے اس کی تصانیف کے حوالے سے اس کا ایک جائزہ لیا گیا ہے۔


سوال: کتنا مشکل ہے غیر اردو طلبہ اور اساتذہ کے لئے ساہتیہ اکیڈمی جیسے بڑے ایوارڈ حاصل کرنا۔

پروفیسر شافع قدوائی نے مزید بتایا میں شعبہ ترسیل عامہ میں پڑھاتا ہوں اردو سے تعلق ہے۔ اے ایم یو میں پڑھانے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اپنی مادری زبان سے بھی برابر تعلق رہتا ہے میں اردو میں بھی اور انگریزی میں بھی لکھتا ہوں۔ زبان کوئی مطلب نہیں ہے مادری زبان میں ہر شخص کو پڑھنا چاہئے لکھنا چاہیے یے۔

سوال : ملک میں اردو کو کہاں کھڑا پاتے ہیں اور اردو کی فروغ کے لئے کیا پیغام۔

اردو کا جہاں تک تعلق ہے اب سے دس سے پندرہ سال پہلے اردو کی جو صورتحال تھی وہ اتنی امید افزا نہیں تھی اب اردو کی جو صورتحال مجھے لگتا ہے ایک نئی طرح سے لوگوں میں جوش پیدا ہوا ہے، اردو سیکھ بھی رہے ہیں لوگ۔ اردو کی سب سے بڑی ویب سائٹ ہے رختہ۔ ہر سال 8 سے 10 ہزار نئے لوگ اردو سیکھتے ہیں اور رختہ کا جو جشن ہوتا ہے اس میں نئی عمر کے لوگ جن کی عمر بیس پچیس سال ہے، لڑکے اور لڑکیاں جن کی تعلیم انگریزی میں ہوئی ہے وہ بھی اردو میں گرفتار ہیں۔ وہ سب پچیس تیس ہزار لوگ اس جشن میں آتے ہیں، اور اپنے دیکھا ہوگا چینل میں بھی اور بھی کافی جگہ اردو کے الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں تو اردو بولنا ایک بار پھر سے ایک عزت کی بات سمجھی جانے لگی ہے۔

۱۔ بائٹ۔۔۔۔پروفیسر شافع قدوائ۔۔۔۔۔ صدر شعبہ ترسیل عامہ اور ممبر انچارج شعبہ رابطہ عامہ اے ایم یو۔


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.