علی گڑھ: ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ عربی کے پروفیسر ابو سفیان اصلاحی کی تازہ ترین تصنیف اوراق علیگڑھ یونیورسٹی کیمپس میں توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے کیونکہ اس کتاب میں اے ایم یو کے کچھ منتخب اساتذہ، اسکالر، اے ایم یو کے وہ فارغین جنہوں نے بھارت اور بیرونی ممالک میں ادب، سائنس، شاعری، علمی اور سماجی میدانوں میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں ان کا نہایت ہی خوبصورت انداز میں ذکر کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پروفیسر ابو سفیان اصلاحی اب تک تقریباً ستر سے زیادہ کتابیں تصنیف کرچکے ہیں جن میں سے تقریباً بیس کتابیں یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خان اور علی گڑھ سے متعلق ہیں۔ پروفیسر اصلاحی نے گذشتہ دو دہائیوں سے علیگڑھ کی تہذیب، تعلیم اور تحقیق پر مسلسل کام کر رہے۔ ابو سفیان اصلاحی کی تازہ ترین تصنیف 'اوراق علیگڑھ' کو یونیورسٹی کیمپس میں بے مقبولیت حاصل ہے او اسے نئی نسل کے ساتھ ساتھ اے ایم یو سے منسلک دیگر حضرات بھی پسند کررہے ہیں۔
وہیں دوسری جانب یونیورسٹی استاد ڈاکٹر عرفات ضفر نے اپیل کی ہے کہ اوراق علی گڑھ نامی اس کتاب کو خاص کر طلباء کو پڑھنا چاہیے تاکہ اس کتاب میں اے ایم یو کے اساتذہ، اسکالر، اے ایم یو کے وہ فارغین جنہوں نے بھارت اور بیرونی ممالک میں ادب، سائنس، شاعری، علمی اور سماجی میدانوں میں جو نمایاں خدمات علیگ برادری نے اجام دی ہیں اس خدمات سے بہرور ہوسکیں۔ پروفیسر ابو سفیان اصلاحی نے اپنی تازہ ترین تصنیف سے متعلق خصوصی گفتگو میں ای ٹی وی کے نمائندہ بات کرتے ہوئے بتایاکہ ادارہ سرسید کی تعلیمی تاریخ اور مختلف میدانوں میں اعلیٰ تحقیق کرنے والے تمام شخصیات کا نہیں بلکہ چنندہ شخصیات کو اپنی کتاب اوراق علیگڑھ میں جگہ دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Haj 2023 پہلی قسط اور پاسپورٹ جمع نہ کرنے والے عازمین کی سیٹیں منسوخ کرنے کی تجویز
انھوں نے مزید کہا کہ اے ایم یو کے استاد پروفیسر اسلوب احمد انصاری، خسرو انصاری، مسعود الحسن، اور یہاں کے فارغین محمد ذاکر علی خاں، مشتاق احمد یوسفی، مختار معسود ہیں یا اسی طرح جو اِس وقت ملک اور بیرونی ملک میں ہے اپنی علمی، فکری خدمات سے جو انقلاب برپا کیا وہ قابل تعریف ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چاہیے وہ ادب کا میدان ہو یا وہ اسلامیات کا یا پھر دینیات کا میدان ہو، اتنا ہی نہیں بلکہ ادھر دو دہائیوں کے دوران علی گڑھ کی تعلیم و تہذیب ادب و ثقافت پر تحریر کیا ہے جو علی گڑھ کی جو ایک جلیل القدر تصویر ہے جو ایک ذرق برق چہرہ ہے ان تمام باتوں کا لحاظ اس کتاب کی تحریر میں کیا گیا ہے۔