ETV Bharat / state

UP Politics On Pasmanda Muslims اترپردیش میں پسماندہ مسلمانوں پر سیاست تیز - UP Politics On Pasmanda Muslims

اترپردیش میں 2024 لوک سبھا انتخابات اور آئندہ ہونے والے ضمنی انتخابات کے سلسلے بی جے پی اور اپوزیشن پارٹیاں آمنے سامنے ہیں۔اترپردیش میں پسماندہ مسلمانوں کو لے کر سیاست تیز ہوگئی ہے۔ UP Politics On Pasmanda Muslims

اترپردیش میں مذہب کی سیاست
اترپردیش میں مذہب کی سیاست
author img

By

Published : Nov 20, 2022, 7:38 AM IST

لکھنؤ: ملک کی سیاست میں اتر پردیش کی سیاست ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یوپی کی سیاست کی بات کریں تو یہاں اقلیتی برادری کا ووٹ بھی کافی کارگر سمجھا جاتا ہے۔ ریاست کی موجودہ حکومت اور اپوزیشن 2024 کے لوک سبھا انتخابات اور آئندہ ہونے والے یوپی میں بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں آمنے سامنے ہیں۔ بی جے پی یوپی میں مسلم ووٹروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، وہیں دوسری طرف اپوزیشن بی جے پی پر الزام لگا رہی ہے کہ وہ ہمیشہ اصل مسائل سے ہٹ کر ہندو، مسلم، مندر، مسجد جیسی چیزوں پر ووٹ مانگتی ہے۔

اترپردیش میں پسماندہ مسلمانوں پر سیاست تیز

ملک اور ریاست میں مسلمانوں کے حوالے سے سیاست کوئی نئی بات نہیں ہے۔ یوپی ایک ایسی ریاست ہے جہاں مسلمانوں کی آبادی ملک کی دیگر ریاستوں سے زیادہ ہے۔ اسی لیے سیاسی پارٹیاں بھی یوپی کے مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرنے کے لیے تمام سیاسی حربے اپناتی ہیں۔ سماج وادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی اور کانگریس کا الزام ہے کہ ان سیاسی جماعتوں نے بڑے بڑے وعدے کرکے مسلمانوں کے ووٹ حاصل کیے، لیکن انہیں سماج کے قومی دھارے سے جوڑنے کے بجائے صرف سیاست کی۔ اب بی جے پی اقلیتی برادری کا اعتماد حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتی نظر آرہی ہے۔ جس کے تحت پسماندہ مسلمانوں کو سماج کے قومی دھارے سے جوڑنے کے وعدے کے ساتھ یوپی میں میدان میں ہیں، جس کی وجہ سے اپوزیشن پارٹیاں پریشان نظر آرہی ہیں۔

بی جے پی کے سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور سب کا وشواس کے نعروں کے بعد اترپردیش حکومت بھی اقلیتوں کو بہتر تعلیم، طبی سہولیات فراہم کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے۔ جس کی کمان یوگی حکومت نے پسماندہ سماج سے آنے والے نوجوان وزیر دانش آزاد انصاری کو سونپی ہے۔ دانش انصاری کی مسلم کمیونٹی کے ہر طبقے میں اور خاص طور پر پسماندہ مسلمانوں میں زبردست گرفت و وقار کی وجہ سے اقلیتی طبقہ امید بھری نظروں سے بی جے پی کی طرف دیکھ رہا ہے۔ UP Politics On Pasmanda Muslims

بی جے پی رہنما شفاعت حسین کا کہنا ہے کہ دانش انصاری کی قیادت میں تمام پسماندہ مسلمان بی جے پی کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلنا چاہتے ہیں، کیونکہ مسلمانوں پر طویل عرصے سے سیاست چل رہی ہے۔ مسلمانوں میں دانش آزاد انصاری کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو دیکھ کر شفاعت حسین کا دعویٰ ہے کہ دانش انصاری پسماندہ مسلمانوں کے خلیفہ ہیں۔

بی جے پی اقلیتی مورچہ کے دفتر انچارج اسرار احمد کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی ترقی کی سیاست کو دیکھتے ہوئے پسماندہ مسلمانوں کی بڑی تعداد بی جے پی میں شامل ہورہی ہے۔ اسرار احمد کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت بھی تمام کام اقلیتوں کے مفاد میں کررہی ہے۔ جس کا اثر 2024 کے لوک سبھا انتخابات اور کچھ وقت کے بعد اتر پردیش میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں نظر آئے گا۔ UP Politics On Pasmanda Muslims

سماج وادی پارٹی کے ترجمان فخر الحسن چاند کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے ہمیشہ مذاہب کو تقسیم کرکے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ بی جے پی پسماندہ مسلمانوں کے مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے سیاست کر رہی ہے۔ ایس پی لیڈر فخر الحسن چاند، جو خود پسماندہ سماج سے آتے ہیں، کہتے ہیں کہ مسلمانوں میں کسی کو بڑا یا چھوٹا نہیں سمجھا جاتا، لیکن بی جے پی آگے بڑھنے کے مقابلے میں پسماندہ کی سیاست کھیل کر اقلیتی برادری کے ووٹ حاصل کرنا چاہتی ہے، لیکن مسلم کمیونٹی اس کے خلاف ہے اور وہ بی جے پی کی سیاست کی مخالفت کرنا اچھی طرح جانتے ہیں اور 2024 کے لوک سبھا انتخابات یا ضمنی انتخابات میں بی جے پی کے ساتھ نہ جاکر سماج وادی پارٹی پر ہی بھروسہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں : Employment Festival in Lucknow لکھنؤ میں اقلیتی نوجوانوں کیلئے روزگار میلہ، کیا بی جے پی حکومت مسلمانوں کا اعتماد حاصل کرسکے گی؟

لکھنؤ: ملک کی سیاست میں اتر پردیش کی سیاست ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یوپی کی سیاست کی بات کریں تو یہاں اقلیتی برادری کا ووٹ بھی کافی کارگر سمجھا جاتا ہے۔ ریاست کی موجودہ حکومت اور اپوزیشن 2024 کے لوک سبھا انتخابات اور آئندہ ہونے والے یوپی میں بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں آمنے سامنے ہیں۔ بی جے پی یوپی میں مسلم ووٹروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، وہیں دوسری طرف اپوزیشن بی جے پی پر الزام لگا رہی ہے کہ وہ ہمیشہ اصل مسائل سے ہٹ کر ہندو، مسلم، مندر، مسجد جیسی چیزوں پر ووٹ مانگتی ہے۔

اترپردیش میں پسماندہ مسلمانوں پر سیاست تیز

ملک اور ریاست میں مسلمانوں کے حوالے سے سیاست کوئی نئی بات نہیں ہے۔ یوپی ایک ایسی ریاست ہے جہاں مسلمانوں کی آبادی ملک کی دیگر ریاستوں سے زیادہ ہے۔ اسی لیے سیاسی پارٹیاں بھی یوپی کے مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرنے کے لیے تمام سیاسی حربے اپناتی ہیں۔ سماج وادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی اور کانگریس کا الزام ہے کہ ان سیاسی جماعتوں نے بڑے بڑے وعدے کرکے مسلمانوں کے ووٹ حاصل کیے، لیکن انہیں سماج کے قومی دھارے سے جوڑنے کے بجائے صرف سیاست کی۔ اب بی جے پی اقلیتی برادری کا اعتماد حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتی نظر آرہی ہے۔ جس کے تحت پسماندہ مسلمانوں کو سماج کے قومی دھارے سے جوڑنے کے وعدے کے ساتھ یوپی میں میدان میں ہیں، جس کی وجہ سے اپوزیشن پارٹیاں پریشان نظر آرہی ہیں۔

بی جے پی کے سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور سب کا وشواس کے نعروں کے بعد اترپردیش حکومت بھی اقلیتوں کو بہتر تعلیم، طبی سہولیات فراہم کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے۔ جس کی کمان یوگی حکومت نے پسماندہ سماج سے آنے والے نوجوان وزیر دانش آزاد انصاری کو سونپی ہے۔ دانش انصاری کی مسلم کمیونٹی کے ہر طبقے میں اور خاص طور پر پسماندہ مسلمانوں میں زبردست گرفت و وقار کی وجہ سے اقلیتی طبقہ امید بھری نظروں سے بی جے پی کی طرف دیکھ رہا ہے۔ UP Politics On Pasmanda Muslims

بی جے پی رہنما شفاعت حسین کا کہنا ہے کہ دانش انصاری کی قیادت میں تمام پسماندہ مسلمان بی جے پی کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلنا چاہتے ہیں، کیونکہ مسلمانوں پر طویل عرصے سے سیاست چل رہی ہے۔ مسلمانوں میں دانش آزاد انصاری کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو دیکھ کر شفاعت حسین کا دعویٰ ہے کہ دانش انصاری پسماندہ مسلمانوں کے خلیفہ ہیں۔

بی جے پی اقلیتی مورچہ کے دفتر انچارج اسرار احمد کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی ترقی کی سیاست کو دیکھتے ہوئے پسماندہ مسلمانوں کی بڑی تعداد بی جے پی میں شامل ہورہی ہے۔ اسرار احمد کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت بھی تمام کام اقلیتوں کے مفاد میں کررہی ہے۔ جس کا اثر 2024 کے لوک سبھا انتخابات اور کچھ وقت کے بعد اتر پردیش میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں نظر آئے گا۔ UP Politics On Pasmanda Muslims

سماج وادی پارٹی کے ترجمان فخر الحسن چاند کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے ہمیشہ مذاہب کو تقسیم کرکے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ بی جے پی پسماندہ مسلمانوں کے مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے سیاست کر رہی ہے۔ ایس پی لیڈر فخر الحسن چاند، جو خود پسماندہ سماج سے آتے ہیں، کہتے ہیں کہ مسلمانوں میں کسی کو بڑا یا چھوٹا نہیں سمجھا جاتا، لیکن بی جے پی آگے بڑھنے کے مقابلے میں پسماندہ کی سیاست کھیل کر اقلیتی برادری کے ووٹ حاصل کرنا چاہتی ہے، لیکن مسلم کمیونٹی اس کے خلاف ہے اور وہ بی جے پی کی سیاست کی مخالفت کرنا اچھی طرح جانتے ہیں اور 2024 کے لوک سبھا انتخابات یا ضمنی انتخابات میں بی جے پی کے ساتھ نہ جاکر سماج وادی پارٹی پر ہی بھروسہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں : Employment Festival in Lucknow لکھنؤ میں اقلیتی نوجوانوں کیلئے روزگار میلہ، کیا بی جے پی حکومت مسلمانوں کا اعتماد حاصل کرسکے گی؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.