ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران رہائی منچ کے صدر و ممتاز سماجی کارکن ایڈوکیٹ شعیب نے کہا کہ احتجاج کے دوران جو آتشزدگی اور سرکای املاک کو نقصان ہوا، اس کے لئے مظاہرین ذمہ دار نہیں ہیں بلکہ پولیس ذمہ دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس ہم لوگوں پر اس لیے سخت کاروائی کر رہی ہے کیونکہ وہ اس تحریک کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔
میں اور ایس آر دارا پوری احتجاج میں شامل نہیں تھے، لیکن مجھے 64 لاکھ روپے کا نوٹس دیا گیا ہے۔
رہائی منچ کے صدر نے کہا کہ پولیس جمہوریت کا گلہ گھونٹ کر ہماری آواز دبانا چاہتی ہے، لیکن ہم اسے کسی بھی قیمت میں نہیں ہونے دیں گے۔
مسٹر شعیب نے کہا کہ ہمارے لئے یہ پریشانی وقتی ہے۔ پولیس مظاہرین کے خلاف سخت کاروائی کرتے ہوئے این ایس اے، گینگسٹر ایکٹ، غنڈہ ایکٹ جیسی تمام دفعات میں مقدمہ درج کیا ہے تاکہ وہ ہماری آواز کو کچل سکے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی غیر قانونی ہے کیوں کہ این ایس اے لگانے کی میعاد تین مہینے تک ہوتی ہے، لیکن دسمبر سے ابھی تک چھ ماہ سے زائد وقفہ گزر گیا لیکن پولیس کی کاروائی اب بھی جاری ہے۔
ایڈوکیٹ شعیب نے بتایا کہ ہم پہلے بھی ہائی کورٹ جا چکے ہیں اور دوبارہ اسٹے کے لیے جلد ہی ہائی کورٹ کا رخ کریں گے۔ اس کے علاوہ ہمیں جو 64 لاکھ روپے کا نوٹس ملا ہے، ہم اس میں سے کچھ بھی جمع نہیں کریں گے بلکہ کورٹ میں انصاف کے لئے جدوجہد کریں گے۔ ہمیں پورا یقین ہیں کہ ہم کامیاب ہوں گے۔
قابل ذکر ہے کہ لکھنؤ میں ہوئے احتجاج کے بعد مظاہرہ پر تشدد ہو گیا تھا، جس میں سرکاری املاک کو کافی نقصان ہوا۔ اس کی تلافی کے لیے پولیس نے کافی لوگوں کو نوٹس بھیجا اور یہ بھی کہا کہ اگر آپ لوگ جرمانہ ادا نہیں کریں گے، تو دکان یا مکانات قرق کر لی جائے گی۔