کانپور کے بٹھور علاقہ میں گزشتہ 19 جنوری کو کچھ شرپسند عناصر نے ایک بند بڑی خستہ حال مسجد کی ایک مینار اور کچھ دیوار کے حصہ کو گرا دیا تھا، جس کے بعد ضلع انتظامیہ نے مستعدی دکھاتے ہوئے حالات کو قابو میں کر لیا تھا اور گرائے گئے حصے کو دوبارہ تعمیر کرانے کی اجازت دی تھی۔
پولیس کی موجودگی میں جب تعمیر کا کام چل رہا تھا تبھی ہی بی جے پی کے مقامی ایم ایل اے ابھیجیت سنگھ سانگہ نے آ کر تعمیر اور مرمت کے کام کو جبریہ رکوادیا، جس پر پولیس اور ایم ایل اے کے پیچ سخت بحث ہوئی۔ پولیس نے حالات کی کشیدگی کو دیکھتے ہوئے فی الحال امن و امان کو بحال رکھنے کے لیے کام کو روک دیا۔
بی جے پی کے ایم ایل اے نے یہ بھی دھمکی دے ڈالی کہ مسجد کا جو حصہ باقی ہے، وہ بھی گر جائے گا۔
حالانکہ مسلم رہنما اور کانپور شہر قاضی اس موضوع پر برابر ضلع انتظامیہ سے بات کر رہے ہیں اور وہ اس مسئلہ کو سیاسی مدا نہیں بنا دینا چاہتے ہیں، اسی لیے مصلحت کے ساتھ حکمت عملی سے اقدام کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
یوم جمہوریہ پر کسان ریلی میں آل انڈیا مائنارٹیز بورڈ بھی شامل ہوگا
بی جے پی کے مقامی ایم ایل اے نے جس طرح سے اس میں مداخلت کر کے سیاسی مفاد حاصل کرنے کی کوشش کی ہے اس کو مدنظر رکھتے ہوئے مسلم رہنما ضلع انتظامیہ کو شامل کرتے ہوئے قانون کے دائرے میں رہ کر مسئلہ کا حل نکالنے کا اقدام کر رہے ہیں۔ یہ مسجد گنگا ندی کے جس کنارے پر ہے وہاں پرمسلمانوں کی آبادی نہیں ہے، مسجد سے کچھ دور پر چند مسلمان ہی رہتے ہیں جو وہاں موجود دوسری مسجد میں نماز پڑھتے ہیں اور یہ مسجد خستہ حال زرزر حالت میں تھی، جس میں نماز نہیں ہو رہی تھی۔ مسلم رہنما شہرکے امن و امان کو خطرہ نہ ہو اس لیے حکمت عملی سے قانون کے دائرے میں تدبیریں کر رہے ہیں۔