ریاست اتر پردیش کے ضلع چندولی کے بلووا تھانہ علاقہ کے مشہور مہروڑا گاؤں کے پردھان کے قتل معاملے میں پولیس نے انکشاف کیا ہے۔ منگل کی شام پولیس نے قتل اور سازش کے الزام میں 6 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ پولیس نے ان کے پاس سے تمنچا 315 بور، ایک زندہ کارتوس اور کھوکھا برآمد کیا ہے۔ نیز قتل میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل بھی برآمد کرلی گئی ہے۔ تاہم پولیس کے اس انکشاف پر بہت سارے سوالات بھی پیدا ہوگئے ہیں۔ گزشتہ 9 اپریل کو ہونے والے واقعے کے بعد 19 اپریل کو قتل کا انکشاف کرتے ہوئے پولیس نے قتل کی سازش کے الزام میں دو افراد کو گرفتار کیا تھا۔ اس قتل کے پیچھے سیاسی دشمنی بتائی گئی تھی۔
واضح رہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران، 9 اپریل کو موٹرسائیکل سوار بدمعاشوں نے ایس پی رہنما اور مہروڑہ گاؤں کے پردھان منوج یادو کو گولی ماری دی، جس کے بعد موٹرسائیکل سوار بدمعاش موقع سے فرار ہوگئے۔ اگلے روز ایس پی رہنما کی علاج کے دوران وارانسی ٹروما سنٹر میں موت ہو گئی۔ اس قتل کے بارے میں طرح طرح کی قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں لیکن اس قتل کے ایک ہفتہ بعد بھی پولیس کو ملزمان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ 19 اپریل کو بلووا پولیس نے گاؤں کے مہیندر یادو اور سنترام یادو کو قتل کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا اور اس قتل کے پیچھے ایک سازش قرار دیا جبکہ شوٹر پولیس کے گرفت سے دور رہا۔ جس کی وجہ سے پولیس کی تحقیقات پر سوالات اٹھتے رہے۔
وہیں پولیس نے ایک بار پھر منوج یادو قتل کیس کا انکشاف کیا ہے۔ اس قتل کیس میں ملوث 6 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ سونو سنگھ اور راہول تیواری اس میں شوٹر ہیں جبکہ گاؤں کے 4 دیگر افراد پنکج سنگھ، امت سنگھ، مستجف خان، جبکہ پنکج کا رشتہ دار پردیپ سنگھ قتل سازش کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔
اس میں اس کی بنیادی طور پر پنکج سنگھ سے دشمنی تھی۔ پولیس کے مطابق متوفی منوج یادو پنکج کے اہل خانہ پر گندی نظر رکھتا تھا اور ایک بدمعاش بھی تھا۔ جس نے کچھ دن قبل پنکج کو جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی تھی۔
منگل کے روز انکشاف کرتے ہوئے پولیس نے ان کے پاس سے تمنچا، زندہ کارتوس، کھوکھہ سمیت 6 ملزمان کے پاس سے پسٹل، کٹہ، قتل میں استعمال ہونے والی موٹرسائیکل، 6 موبائل فون، ایل ای ڈی ٹی وی، سپاری کے 14 ہزار نقد برآمد کیا۔