ان تمام ذرائع کے باوجود ملک میں ڈاک خانے کی اہمیت آج بھی برقرار ہے، جس کی وجہ سے ڈاک خانے میں آج پہلے سے زیادہ مصروفیات ہیں، جبکہ ڈاک خانے کی اسکیمات کا بھی کوئی بدل نہیں ہے۔
ای میل، واٹس اپ اور ویڈیو کالنگ ان تمام وسائل سے لوگوں کے خط لکھنے کی عادت ختم ہوگئی ہے، اس کی وجہ سے مانا جاتا ہے کہ محکمہ پوسٹ کی اہمیت اب کم ہو گئی ہے۔
بارہ بنکی سمیت تمام ملک میں خط لکھنے میں کمی تو آئی ہے، لیکن اس کی کمی سکینڈ کلاس پوسٹ نے پوری کر دی ہے، قیمت میں کمی اور دور دراز تک پھیلے نیٹورک کی وجہ سے آج بھی لوگوں کی پہلی پسند پوسٹ آفس ہی ہے۔
پوسٹ آفس خدمت کا ادارہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے پروڈکٹز کی قیمتیں نہایت مناسب ہیں، حالت یہ ہے کہ آج جب 50 پیسے چلن میں نہیں ہے، اس کے باوجود پوسٹ کارڈ 50 پیسے میں پہلے سے کہیں زیادہ کی تعداد میں فروخت ہورہے ہیں۔
کمپنیوں اور اداروں میں اضافے کی وجہ سے محکمہ پوسٹ کی اہمیت آج کے دور میں پہلے سے کہیں زیادہ ہو گئی ہے، ڈاک خانے سے جڑے لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر فرسٹ کلاس پوسٹ یعنی خط لکھنا کم نہ ہوا ہوتا تو آج ان کے پاس اتنا کام ہوتا جسے وہ آسانی سے ختم نہیں کرپاتے