ریاست اتر پردیش کے ضلع علی گڑھ شہر کوتوالی اوپر کوٹ کے علاقے میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پرامن احتجاج کے دوران پیش آئے واقعہ میں وینے واشنے نامی شخص نے فائرنگ کی، جس میں بابری منڈی کے رہنے والے طارق کے سینے میں گولی لگی تھی۔
گزشتہ 23 فروری کو گولی لگنے کے بعد سے ہی طارق کا جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج اے ایم یو میں علاج چل رہا تھا۔ گزشتہ دو روز سے حالت نازک ہونے کی وجہ سے طارق وینٹیلیٹر پر تھا اور 20 دن کے علاج کے بعد کل رات اس کی موت ہو گئی۔
انتقال کی خبر سن کر علی گڑھ انتظامیہ سمیت لوگوں کا ہجوم میڈیکل کالج میں جمع ہوگیا جس کے بعد ڈاکٹروں نے رات کو خصوصی پینل بنا کر پوسٹمارٹم کروا کر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے قبرستان میں صبح طارق کو دفن کیا گیا۔ اس دوران مقامی لوگوں نے طارق کی نماز جنازہ پڑھی۔
طارق کی موت کی خبر سن کر علی گڑھ شہر میں افراتفری کا ماحول بن گیا جس کے بعد اوپر کوٹ کے علاقے بابری منڈی میں علی گڑھ انتظامیہ نے خاصی تعداد میں پولیس کو تعینات کردیا۔
واضح رہے فائرنگ کرنے والے ملزم وینے واشنے کو دو روز قبل ہی علی گڑھ انتظامیہ نے حراست میں لے کر جیل بھیج دیا تھا۔ علی گڑھ انتظامیہ نے طارق کے والد کو تین لاکھ روپے کا چیک بھی دیا تھا۔
بتایا جا رہا ہے کہ طارق کے اہل خانہ نے علی گڑھ انتظامیہ سے ایک شخص کی سرکاری نوکری اور معاوضے کی رقم بڑھانے کا بھی مطالبہ کیا۔