مرکزی حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ اور راجیہ سبھا میں منظور کرائے گئے نئے زراعتی قانون کی مخالفت میں حزب اختلاف برسراقتدار حکومت کو گھیرنے کا کام کر رہا ہے، گزشتہ تین روز سے حزب اختلاف کی جماعتیں احتجاجی مظاہرہ کرکے اس بل کی مخالفت میں میمورنڈم سونپنے کا کام کررہی ہے۔
ریاست اترپردیش کے ضلع سھارنپور میں اس بل کو لے کر سماج وادی پارٹی کے گنگوہ اسمبلی حلقہ کے انچارج چودھری اندر سین نے بی جے پی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت ہمیشہ سے ہی کچھ صنعت کاروں کو فائدہ پہنچانے کا کام کرتی آرہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت بھارت میں جمہوری طریقے سے منتخب ہوئی سرکار کے طور پر کام نہیں کررہی ہے بلکہ ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح سے کام کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کسان، غریب، مزدور، چھوٹے دوکاندار و تاجروں کو برباد کرنے کے لئے مکمل طور پر مستعد ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسان ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، صر ف ایگریکلچر سیکٹر میں ہی اقتصادی حالات ساڑھے تین فیصد اوپر اٹھانے کا کام ہوا ہے، اس کے بعد بھی حکومت کسانوں کو برباد کرنے پر تلی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ملک کا کسان خوشحال نہیں ہوگا تو ملک کسی بھی قیمت پر خوشحال نہیں ہوسکتا، حکومت کے منشور میں سوامی ناتھ رپورٹ سی ٹو کی بنیاد پر نافذ نہیں کرپائی ہے۔ حکومت کو اگر کسانوں کو فائدہ پہنچانا ہے تو سوامی ناتھ رپورٹ کو سی ٹو کی بنیاد پر نافذکیا جائے، حکومت نے جو بل پاس کیا ہے اس سے کسانو ں کو کسی طرح کا کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔
وہیں دوسری جانب بی جے پی رہنما ماسٹر پون سنگھ راٹھور نے کہا کہ کسانوں کا طویل وقت سے مطالبہ تھا کہ کسانوں کو ان کی فصلوں کی معقول قیمت ملے، کسان اپنے صعنت کو اپنی قیمت پر فروخت کرسکیں، بچولیوں کا کھیل ختم ہو، ان بلوں کے ذریعہ سے مودی حکومت نے کسانوں کو ان کی فصلوں کو ملک میں کہیں پر بھی فروخت کرنے کی سہولت دی ہے، یہی نہیں کھیت پر ہی کسان اپنی فصلوں کو فروخت کرسکے گا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ سیاسی جماعتیں بھولے بھالے کسانوں کو گمراہ کرنے کا کام کررہی ہیں۔
وہیں کچھ کسانوں کا کہنا ہے کہ جس طریقے سے کسان کو اپنی فصل فروخت کرنے کی آزادی دی گئی ہے اس سے تو تھوڑا بہت فائدہ ہوگا لیکن جیسا کہا جارہا ہے کہ کمپنی اور کسانوں کے درمیان تکرار ہونے پر عدالت کا سہارا نہیں لیا جاسکتا تو ایسے میں کسانوں کو بڑا نقصان ہونے کی امید ہے، کمپنیاں اپنی مرضی سے کام کریں گی کیوںکہ انہیں کوئی خوف نہیں ہوگا۔
کسانو ں کا کہنا ہے کہ حکومت کو ایم ایس پی پر غور کرنا چاہئے اور کسانو ں کو اس بل کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کرنا چاہئے۔