لکھنو: اتر پردیش اسمبلی عبوری بجٹ کا سیشن جاری ہے۔ اس دوران یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت والی حکومت نے 28 ہزار کروڑ روپے کا عبوری بجٹ پیش کیا جس پر حکومت میں وزیر مملکت دانش آزاد انصاری نے اس بجٹ کو ریاست کی ترقی فلاح و بہبود کے لیے انتہائی اہم قرار دیا۔
وہیں دوسری جانب سماجوادی پارٹی سے رکن اسمبلی روی داس ملہوترا نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اس سے قبل جو بجٹ پیش کیا تھا بہت ہی بھاری بھرکم بجٹ تھا۔ اس کا اب تک 30 فیصد بجٹ بھی خرچ نہیں ہوا ہے۔ لہذا عبوری بجٹ پیش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست میں رواں برس ڈینگو سے متاثر ہو کر تقریبا 26 ہزار افراد دم توڑ چکے ہیں علاج کے لیے ہسپتالوں میں لوگوں کو دردر کی ٹھوکریں کھانی پڑتی ہے حکومت کی جانب سے اسپتالوں میں مریضوں کے لیے کوئی خاص انتظامات نہیں ہیں جس کے حوالے سے ہاؤس میں بحث ہوئی اور وزیراعلی نے میرا نام لے کر کہا کہ جس طریقے سے روی داس ملہوترا چیخ رہے ہیں مجھے ان کی صحت کی فکر ہے۔ میں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہماری صحت تو ٹھیک ہے لیکن ریاست کی عوام کی صحت انتہائی نازک ہے حکومت کو غریبوں کے علاج پر غور کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت ہر محاذ پر ناکام ہے۔ کسی بھی میدان میں حکومت کی نمایاں کارکردگی نہیں دکھ رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقلیتوں کی فلاح و بہبود کا اگرچہ حکومت دعوی کرتی ہے تاہم مدرسوں میں ماڈرن ٹیچرز کو کئی ماہ سے تنخواہ نہیں دی گئی ہے۔ حکومت سے میں امداد یافتہ ساڑھے پانچ ہزار مدرسوں میں گزشتہ چھ برس سے کوئی نیا پوسٹ کریٹ نہیں کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ یوگی آدتیہ ناتھ کے دور اقتدار میں کسی بھی مدرسے کو نہ گرانٹ دیا گیا ہے اور نہ ہی مدرسہ بورڈ سے الحاق کیا گیا ہے۔ اقلیتوں کے تعلق سے حکومت جو دعوی کرتی ہے وہ کھوکھلا دعوی ہے۔ اقلیتوں کے تعلق سے حکومت بالکل غیر سنجیدہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نائب وزیر اعلی کے بیان 'ہائے حسین ہم نہ ہوئے' پر ہنگامہ، شیعہ طبقے میں شدید ناراضگی
دانش آزاد انصاری نے حکومت کی کارکردگی ریاست میں امن قانون اور بھائی چارہ کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت سبھی کی ترقی کے لیے ہر محاذ پر کوشش کر رہی ہے۔