آپ کو بتا دیں کہ دریائے گنگا کے ساحل پر آباد بنارس شہر دنیا کا قدیم ترین شہر ہے۔ اس شہر کی پہچان یہاں کے گھاٹ ہیں۔
دنیا بھر سے سیاح آتے ہیں اور کشتی میں بیٹھ کر دریائے گنگا کی سیر کرتے ہیں۔ گنگا کے ساحل پر لگی قطار در قطار ہزاروں کشتیاں ہیں اور سبھی ملاح مرد ہیں لیکن ایک ایسی کشتی ہے جس پر ملاح کا کام ایک خاتون انجام دے رہی ہیں اور دریائے گنگا میں کشتی چلا کر خواتین کی نمائندگی کر رہی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت نے جمنا سے خاص بات چیت کی اور اس موقع پر انہوں نے کہا کہ وہ غربت کی وجہ سے دس برس کی عمر سے ہی کشتی چلاتی ہیں اور دریائے گنگا میں کشتی چلا کر کے اشیاء خوردنی فروخت کرتی ہیں۔
جمنا بتاتی ہیں کہ صبح پانچ بجے سے شام 5 بجے تک اپنے کاروبار سے وابستہ رہتی ہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ بنارس میں دریائے گنگا میں ہزاروں کشتیاں چلتی ہیں لیکن سبھی کشتیوں کے ملاح مرد ہیں۔ جمنا واحد خاتون ہیں جو یہاں کشتی چلاتی ہیں۔
جمنا نہ صرف اس کام سے اپنے گھر کے اخراجات کو مکمل کرتی ہیں بلکہ اپنی بیٹیوں کو اعلی تعلیم بھی دلا رہی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ جمنا کی ایک بیٹی بنارس ہندو یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے اس سلسلے میں دیگر خواتین اور لڑکیوں سے بات کی جس پر لڑکیوں نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ گنگا ندی میں خاتون کا کشتی چلانا بے حد دلچسپ ہے۔ امید ہے کہ سماج کی روایتوں کو لڑکیاں و خواتین ختم کریں گی اور مرد کے شانہ بشانہ ہر کام میں نمائندگی کریں گی۔
سومیا نامی خاتون نے کہا کہ خواتین کشتی چلانے میں دلچسپی نہیں لیتی لیکن جمنا نے اس روایت کو توڑ دیا ہے اور امید ہے کہ سماج کی روایتوں کو لڑکیاں توڑیں گی اور اس میدان میں بھی کثیر تعداد میں لڑکیاں اور خواتین کی نمائندگی درج کریں گی۔