رامپور کی مسلم تنظیموں کے ذمہ داران کی مانیں تو ان کا کہنا ہے کہ ان کو اپنا احتجاج بھی درج کرنے کی اس طرح سے آزادی نہیں دی جا رہی ہے جو کہ ہمارا آئینی حقوق ہے۔
دراصل گذشتہ دو روز قبل ضلع انتظامیہ رامپور آنجنئے کمار سنگھ نے مسلم تنظیموں کے ذمہ داران کی ایک میٹنگ منعقد کرکے کوڈ۔19 کا حوالہ دیکر ان کو ہدایت دی تھی کہ اگر وہ اپنا احتجاج درج کرانا چاہتے ہیں تو زیادہ سے زیادہ پانچ افراد ہی میمورنڈم لاکر دے سکتے ہیں۔
اس متعلق آل انڈیا مسلم فیڈریشن کے سکریٹری ایڈوکیٹ محمد ضمیر رضوی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ، 'وہ ضلع انتظامیہ کے اس فیصلہ سے متفق نہیں ہیں۔'
انہوں نے اس فیصلہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ، 'ضلع بھر میں مختلف سیاسی اور سماجی تنظیموں کی جانب سے مسلسل بھیڑ جمع کرکے پروگرام منعقد کیے جا رہے ہیں۔ سرکاری پروگرام اور بیداری ریلیاں بھی منعقد کی جا رہی ہیں، جس میں دو سے چار سو افراد تک نظر آتے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ ان کے لئے ایسی گائیڈ لائن کیوں نہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ، 'گذشتہ تین روز قبل ایک کسان تنظیم کا احتجاجی مظاہرہ کلکٹریٹ احاطہ کے اندر اور ضلع مجسٹریٹ کے دفتر کے ٹھیک سامنے تین دن مسلسل چلا اور بڑی تعداد میں کسان اس شامل ہوئے۔'
ضمیر رضوی نے شکایتی انداز میں کہا کہ صرف مسلم تنظیموں کے لئے ایسی پابندیاں کیوں عائد کی جا رہی ہیں؟
اس موقع پر ضمیر رضوی نے ضلع انتظامیہ کی جانب سے منعقد کئے جانے والے رامپور کے دو مقامات پر دیوالی میلے کا بھی ذکر کیا۔
ساتھ ہی کہا کہ، 'اس میں لوگوں کو شامل کرانے کے لئے ضلع بھر میں تشہری مہم جاری ہے اور شہر بھر میں رکشہ میں لاؤڈ اسپیکر کے ذریعہ اعلان کرایا جا رہا ہے۔'
مزید پڑھیں:
'امینویل میکرون کے بیان کی مذمت ہر انسان کو کرنا چاہیے'
انہوں نے کہا کہ، 'اس متعلق ضلع انتظامیہ کو اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کرنا چاہئے۔ یا تو کسی کو بھی کوئی اجازت نہ دی جائے اور یا پھر تمام لوگوں کے ساتھ مسلم تنظیموں کو بھی اسی طرح کی اجازت دی جائے۔'