اس منفرد نکاح کی رسم ویڈیو کال کے ذریعے ادا کی گئی ہے۔ ان لاک ون میں شادی کرنے کی اجازت تو ملی، لیکن بارات لیکر جانے کی اجازت نہیں ملی تو آن لائن نکاح سے شادی کی رسم ادائیگی دونوں کنبوں کے لیے یادگار بن گئی۔
خاص بات یہ ہے کہ دولہا اور دلہن معذور ہیں، لہزا دونوں نے ویڈیو کال کے ذریعے ہی نکاح کی قبولیت کو تسلیم کیا ہے۔
بریلی کے سرنیاں گاؤں میں مولوی صاحب نکاح کی رسم ادا کر رہے ہیں اور موبائل پر ویڈیو کال کے ذریعے سینکڑوں میل کے فاصلے پر بیٹھی دولہن نکاح کی رسم ادائیگی کو قبول کر رہی ہے۔
سرنیاں گاؤں کے رہنے والے شکیل احمد اور پرتاپ گڑھ کی رہنے والی شائستہ کی شادی مارچ کے مہیںے میں مکمل ہونے والی تھی، لیکن ملک میں لاک ڈاؤن کے نفاذ کی وجہ سے شادی کو ملتوی کر دیا گیا۔
لیکن ان لاک ون میں شادی کرنے کی اجازت تو ملی، لیکن بارات لیکر جانے کی اجازت نہیں ملی۔ تو دونوں خاندانوں نے طے کیا کہ اب شادی کی رسم آن لائن مکمل کی جائےگی۔
لہزا دونوں خاندان جون کے مہینے میں شادی کرنے کو راضی ہو گئے۔ بریلی میں شکیل احمد دولہا بنے تو پرتاب گڑھ میں شائستہ دلہن بنی۔
دونوں طرف کے لوگوں کو موبائل کے ذریعے آمنے سامنے لایا گیا اور نکاح کی رسم ادائیگی کا عمل شروع کیا گیا۔
مولوی صاحب نے شکیل سے تمام شرائط کی قبولیت حاصل کی تو پھر دولہن کو اسکیرن پر لایا گیا۔ دولہن کی قبولیت ملنے کے بعد نکاح کے مکمل ہونے کا اعلان کیا گیا۔ دونوں خاندان خوشی کے جھوم اُٹھے۔
دولہا شکیل احمد کا کہنا ہے کہ اگر لوگ ایک دوسرے کی مجبوری کو بخوبی سمجھیں تو شادی کے رسم و رواج کو آسان بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے آن لائن شادی کرکے لوگوں کے سامنے یہ نظیر پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ غریب خاندان اسی طرح نکاح کرکے فضول خرچی کرنے کے بجائے روپیہ بچا سکتے ہیں۔
کورونا وائرس کے خوف اور قوانین کے نفاذ نے بہت کچھ تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔ اسی وجہ سے ہجوم کے ساتھ مکمل ہونے والی شادیاں بھی بغیر کسی شور و غل اور تام جھام کے مکمل ہونے لگی ہیں۔
دولہا اور دلہن معذور، ان لاک ون کی محدود آزادی اور سینکڑوں میل کے فاصلے نے آن لائن نکاح کی رسم ادائیگی سے عوام کے سامنے ایک نظیر پیش کی ہے۔