ETV Bharat / state

Soleimani Anniversary شہید قاسم سلیمانی کے یوم شہادت پر ’یاد شہداء کانفرنس‘ کا انعقاد،مجاہدین آزادی کو بھی خراج عقیدت پیش کیا گیا

لکھنؤ میں شہید قاسم سلیما نی کے یبم شہادت کے موقع پر ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا،اس موقع پر بھارت کی آزادی کے لئے لئے اپنی جان قربان کرنے والے مجاہدین آزادی کو کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔A ceremony was held on the martyrdom day of Qasim Soleimani in Lucknow

یاد شہداء کانفرنس
یاد شہداء کانفرنس
author img

By

Published : Jan 2, 2023, 9:34 PM IST

لکھنؤ : شہید قاسم سلیمانیؒ اور شہید ابومہدی المہندس کے یوم شہادت کی مناسبت سے مجلس علمائے ہند کی جانب سے امام باڑہ غفران مآب میں ’یاد شہداء کانفرنس‘ کا انعقاد عمل میں آیا۔پروگرام کا آغاز مولوی صائم رضا نے قرآن مجید کی تلاوت سے کیا ۔ا س کے بعد حوزہ علمیہ حضرت دلدار علی غفران مآبؒ کے طلبا نے شہدائے راہ اسلام کی عظمت اور ایثار پر مبنی دل سوز ترانہ پیش کیا جس کو سن کر حاضرین کی آنکھیں نم ہوگئیں ۔اس کانفرنس میں بھارت کے مجاہدین آزادی کو بھی خراج عقیدت پیش کیاگیا۔A ceremony was held on the martyrdom day of Qasim Soleimani in Lucknow

کانفرنس میں افتتاحی تقریر کرتے ہوئے مولانا سید اصطفیٰ رضا نے کہاکہ شہداء کو کسی ملک اور سرحد میں محدود کرنا صحیح نہیں ہے ۔جب کوئی انسان کسی عظیم مقصد کے لئے اپنی جان قربان کرتاہے تو اس کی نگاہ میں آفاقی اہداف ہوتے ہیں جیسے شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابومہدی المہندس نے آفاقی مقصد کے لئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔یہ وہ شہید ہیں جنہوں نے انسانیت کے تحفظ کے لئے اپنی جان قربان کی اس لئے انہیں کسی ملک اور سرحد میں قید نہیں کیا جاسکتا ۔

مولانانے عراق کے سیاسی حالات کاتجزیہ کرتے ہوئے علماء کی قربانیوں اور ایثار کا بھی تفصیلی تذکرہ کیا ۔خاص طورپر شہید باقرالصدر ؒ ا ور صدام کے زمانے کے پرآشوب حالات کا تجزیہ پیش کیا ۔مولانانے مزید کہاکہ معاصر لٹریچر پر بھی ہماری نگاہ ہونا چاہیے ۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ ہمارا نوجوان بیہودہ لٹریچر سے دور رہے تو ہمیں اس کا نعم البدل پیش کرنا ہوگا ۔جب تک معاصر لٹریچر اور افکارو نظریات کا مطالعہ نہیں کیا جائے گا تب اس کا نعم البدل ، ان نظریات کا جواب اور نوجوانوں کی اصلاح کیسے ممکن ہے ؟

مولانانے کہاکہ بھارت میں بھی ایسےشہید موجود ہیں جن کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا جیسے شہید مولوی محمد باقر جنہوں نے 1857 کی جنگ آزادی میں اہم کردار ادا کیا ۔اسی طرح وہ شہید جنہوں نے مختلف جنگوں میں ہماری سرحدوں کا تحفظ کیا ان کی قربانیوں کو بھی ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے۔

مولانا سید رضاحسین رضوی نے تقریر کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ عہد میں ہماری ذمہ داری ہے کہ شہیدوں کے نقش قدم کو اپنے لئے نمونۂ عمل بنالیں۔ ان کے افکارو نظریات کا احیاء کیا جائے اور نوجوان نسل کو ان کی عظمت کے بارے میں آگاہی دی جائے ۔خواہ وہ ایران و عراق میں شہید ہونے والے لوگ ہوں یا پھر بھارت کی سرزمین پر شہادت پیش کرنے والے مجاہدین آزادی ہوں ۔مولانانے کہا شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابومہدی المہندس جیسے عظیم مجاہد صدیوں میں پیداہوتے ہیں ۔یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی زندگی اللہ کے لئے وقف کردی تھی ۔انہوں نے تاریخ پر انمٹ نقش مرتب کئے ہیں جنہیں کبھی بھلایا نہیں جاسکتا۔

صدر جلسہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ قرآن مجید نے شہید کی زندگی کا اعلان کیا ہے۔ قرآن نے کہاہے کہ شہید زندہ ہے مگر تم ان کی زندگی کا شعور نہیں ہے ۔مولانانے کہاکہ اگر زندگی بامقصد ہے تو وہ اصل زندگی ہے ورنہ بے مقصد حیات موت سے بھی بدتر ہے ۔اسی طرح موت اگر کسی عظیم مقصد کے لئے ہوتی ہے توہ موت نہیں ہوتی بلکہ ابدی حیات میں بدل جاتی ہے ۔مولانانے کہ شہادت ایسا ہتھیار ہے جس سے ظالم خود اپنا گلا کاٹ لیتاہے ۔جو لوگ ظلم کرتے ہیں وہ مٹ جاتے ہیں اور جو عظیم مقصد کے لئے اپنی جانیں قربان کرتے ہیں تاریخ انہیں ہمیشہ یاد رکھتی ہے ۔

مولانانے کہ شہید قاسم سلیمانی ایک عظیم کردار کے مالک تھے ۔ان کی زندگی اور موت کے بعد جس طرح ان کا غم منایا گیا اور ان کے اہداف کو زندہ رکھا گیا ،اسے تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکتی ۔

کانفرنس میں عادل فراز کی ترتیب کردہ کتاب’ شہید قاسم سلیمانی کے بعد عالمی صورتحال ‘ جو سال گذشتہ شایع ہوئی تھی ،کے ہندی ترجمہ کی رسم اجرا بھی عمل میں آئی۔

پروگرام میں مولانا سید رضا حسین رضوی،مولانا نثار احمد زین پوری ،مولانا اصطفیٰ رضا ،مولانا زوار حسین ،مولانا نذر عباس ،مولانا عباس اصغر شبریز،مولانا احمد رضا بجنوری،مولانامحمد مہدی ،مولانا محمد ظہیر ،مولانا منظر عباس ،مولانا حسن جعفر اور دیگر علماء و مومنین نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔خاص طورپرحوزہ علمیہ حضرت دلدار علی غفران مآبؒ کے طلباء اور مدرسۃ لزہراؑ کی طالبات نے بھی شرکت فرمائی۔نظامت کے فرائض عادل فراز نے انجام دیے۔

لکھنؤ : شہید قاسم سلیمانیؒ اور شہید ابومہدی المہندس کے یوم شہادت کی مناسبت سے مجلس علمائے ہند کی جانب سے امام باڑہ غفران مآب میں ’یاد شہداء کانفرنس‘ کا انعقاد عمل میں آیا۔پروگرام کا آغاز مولوی صائم رضا نے قرآن مجید کی تلاوت سے کیا ۔ا س کے بعد حوزہ علمیہ حضرت دلدار علی غفران مآبؒ کے طلبا نے شہدائے راہ اسلام کی عظمت اور ایثار پر مبنی دل سوز ترانہ پیش کیا جس کو سن کر حاضرین کی آنکھیں نم ہوگئیں ۔اس کانفرنس میں بھارت کے مجاہدین آزادی کو بھی خراج عقیدت پیش کیاگیا۔A ceremony was held on the martyrdom day of Qasim Soleimani in Lucknow

کانفرنس میں افتتاحی تقریر کرتے ہوئے مولانا سید اصطفیٰ رضا نے کہاکہ شہداء کو کسی ملک اور سرحد میں محدود کرنا صحیح نہیں ہے ۔جب کوئی انسان کسی عظیم مقصد کے لئے اپنی جان قربان کرتاہے تو اس کی نگاہ میں آفاقی اہداف ہوتے ہیں جیسے شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابومہدی المہندس نے آفاقی مقصد کے لئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔یہ وہ شہید ہیں جنہوں نے انسانیت کے تحفظ کے لئے اپنی جان قربان کی اس لئے انہیں کسی ملک اور سرحد میں قید نہیں کیا جاسکتا ۔

مولانانے عراق کے سیاسی حالات کاتجزیہ کرتے ہوئے علماء کی قربانیوں اور ایثار کا بھی تفصیلی تذکرہ کیا ۔خاص طورپر شہید باقرالصدر ؒ ا ور صدام کے زمانے کے پرآشوب حالات کا تجزیہ پیش کیا ۔مولانانے مزید کہاکہ معاصر لٹریچر پر بھی ہماری نگاہ ہونا چاہیے ۔اگر آپ چاہتے ہیں کہ ہمارا نوجوان بیہودہ لٹریچر سے دور رہے تو ہمیں اس کا نعم البدل پیش کرنا ہوگا ۔جب تک معاصر لٹریچر اور افکارو نظریات کا مطالعہ نہیں کیا جائے گا تب اس کا نعم البدل ، ان نظریات کا جواب اور نوجوانوں کی اصلاح کیسے ممکن ہے ؟

مولانانے کہاکہ بھارت میں بھی ایسےشہید موجود ہیں جن کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا جیسے شہید مولوی محمد باقر جنہوں نے 1857 کی جنگ آزادی میں اہم کردار ادا کیا ۔اسی طرح وہ شہید جنہوں نے مختلف جنگوں میں ہماری سرحدوں کا تحفظ کیا ان کی قربانیوں کو بھی ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے۔

مولانا سید رضاحسین رضوی نے تقریر کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ عہد میں ہماری ذمہ داری ہے کہ شہیدوں کے نقش قدم کو اپنے لئے نمونۂ عمل بنالیں۔ ان کے افکارو نظریات کا احیاء کیا جائے اور نوجوان نسل کو ان کی عظمت کے بارے میں آگاہی دی جائے ۔خواہ وہ ایران و عراق میں شہید ہونے والے لوگ ہوں یا پھر بھارت کی سرزمین پر شہادت پیش کرنے والے مجاہدین آزادی ہوں ۔مولانانے کہا شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابومہدی المہندس جیسے عظیم مجاہد صدیوں میں پیداہوتے ہیں ۔یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی زندگی اللہ کے لئے وقف کردی تھی ۔انہوں نے تاریخ پر انمٹ نقش مرتب کئے ہیں جنہیں کبھی بھلایا نہیں جاسکتا۔

صدر جلسہ مولانا سید کلب جواد نقوی نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ قرآن مجید نے شہید کی زندگی کا اعلان کیا ہے۔ قرآن نے کہاہے کہ شہید زندہ ہے مگر تم ان کی زندگی کا شعور نہیں ہے ۔مولانانے کہاکہ اگر زندگی بامقصد ہے تو وہ اصل زندگی ہے ورنہ بے مقصد حیات موت سے بھی بدتر ہے ۔اسی طرح موت اگر کسی عظیم مقصد کے لئے ہوتی ہے توہ موت نہیں ہوتی بلکہ ابدی حیات میں بدل جاتی ہے ۔مولانانے کہ شہادت ایسا ہتھیار ہے جس سے ظالم خود اپنا گلا کاٹ لیتاہے ۔جو لوگ ظلم کرتے ہیں وہ مٹ جاتے ہیں اور جو عظیم مقصد کے لئے اپنی جانیں قربان کرتے ہیں تاریخ انہیں ہمیشہ یاد رکھتی ہے ۔

مولانانے کہ شہید قاسم سلیمانی ایک عظیم کردار کے مالک تھے ۔ان کی زندگی اور موت کے بعد جس طرح ان کا غم منایا گیا اور ان کے اہداف کو زندہ رکھا گیا ،اسے تاریخ کبھی فراموش نہیں کرسکتی ۔

کانفرنس میں عادل فراز کی ترتیب کردہ کتاب’ شہید قاسم سلیمانی کے بعد عالمی صورتحال ‘ جو سال گذشتہ شایع ہوئی تھی ،کے ہندی ترجمہ کی رسم اجرا بھی عمل میں آئی۔

پروگرام میں مولانا سید رضا حسین رضوی،مولانا نثار احمد زین پوری ،مولانا اصطفیٰ رضا ،مولانا زوار حسین ،مولانا نذر عباس ،مولانا عباس اصغر شبریز،مولانا احمد رضا بجنوری،مولانامحمد مہدی ،مولانا محمد ظہیر ،مولانا منظر عباس ،مولانا حسن جعفر اور دیگر علماء و مومنین نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔خاص طورپرحوزہ علمیہ حضرت دلدار علی غفران مآبؒ کے طلباء اور مدرسۃ لزہراؑ کی طالبات نے بھی شرکت فرمائی۔نظامت کے فرائض عادل فراز نے انجام دیے۔

مزید پڑھیں:Martyrdom of Rasool daughter اہلبیت کی طہارت کی ذمہ داری اللہ نے لی ہے، مولانا کلب جواد نقوی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.