یادو نے جمعرات کو یہاں جاری بیان میں کہا کہ مرکزی حکومت کی نئی پالیسی کا مقصد آر ایس ایس کے ایجنڈا کو لوگوں پر نافذ کرنا ہے۔ اس ایجنڈکے مطابق نئی نسل کو ڈھالنے کی کوشش میں اب نصاب کو بھی ایک مخصوص رنگ میں پیش کیا جائے گا۔ اترپردیش میں تو پورا تعلیمی نظام ہی گڑبڑ ہے۔ یہاں تعلیمی اوقات پر عمل درآمد نہیں ہو پا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت تعلیمی پالیسی میں تو تبدیلی کررہی ہے لیکن خود کوئی نصیحت نہیں لیتی۔ وہ تعلیمی پالیسی میں تبدیلی کرلیں یا وزارت کا نام تبدیل کردیں اس سے کچھ نہیں ہونے والا ہے۔ بی جے پی بچوں کے مستقبل کو سیاسی رنگ نہ دے۔تعلیمی انتظام ایسا ہو جس میں انکے مسقبل کے ساتھ کھلواڑ نہ کیا گیا ہو۔
یہ بھی پڑھیں: شراب کی دوکانیں کھولنے پر اکھیلیش کا طنز
یادو نے کہا کہ بی جے پی حکومت مرکز کی ہو یا ریاست کی صرف نام بدلنے میں اسے یدطولی حاصل ہے اور وہ اسی میں خوش ہے اسے کام کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اس نام بدل میں بھی ان کی کوئی اخلاقیت دکھائی نہیں دیتی ہے۔پہلے بھی حکومتیں یہ کھیل کر کے چکی ہیں۔اترپردیش میں حکومت نے تو ابھی تک ایک بھی اسکیم نافذ نہیں کی ہے۔سماج وادی پارٹی کی اسکیمات پر ہی اپنا نام چسپاں کر کے خود کاروائی کرلیتی ہے۔ بی جے پی قیادت کے اس دھوکہ دہی کو عوام الناس سے لے کر اس کے ایم پی۔ایم ایل اے بھی واقف ہوگئے ہیں۔اور اب وہ بھی اس کے خلاف آواز اٹھانے لگے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی قیادت کے تمام تر عوام مخالف اقدام کی وجہ سے اس پارٹی کے اراکین اسمبلی اور ممبر آف پارلیمنٹ میں بھی عدم اطمینان کا احساس ہے۔یوپی اسمبلی میں تو ایک بار 100سے زیادہ اراکین اس کا اظہار بھی کرچکے ہیں ۔جہاں اناؤ صدر سے بی جے پی ایم ایل اے صدر کوتوالی میں پانچ گھنٹے تک کا احتجاجی مظاہرہ کرچکے ہیں۔تو وہیں ہردوئی سے بی جے پی کے ایم پی کا بھی آنسو چھلکا ہے اور انہوں نے حکومت کے فیصلے کی تنقید کی ہے۔