ETV Bharat / state

اکثریتی فرقہ کے شہیدوں کے مجسمے لگنے پر اعتراض

ریاست اترپردیش کا شہر میرٹھ سنہ 1857کی انقلابی تحریک سے منفرد شناخت رکھتا ہے، سنہ 1857 میں انگریزوں سے بغاوت کی جنگ میں 85 افراد شہید ہوگئے تھے جن کے نام آج بھی سنگ مرمر پر منقوش ہیں۔

شہر قاضی کا اعتراض
author img

By

Published : Sep 8, 2019, 1:01 PM IST

Updated : Sep 29, 2019, 9:09 PM IST

تاریخی شہر میرٹھ میں جنگ آزادی کے دوران جان کا نذرانہ پیش کرنے والے شہیدوں کے مجسمے کو لے کر اب سیاست شروع ہوگئی ہے۔

شہر قاضی کا اعتراض

میرٹھ کے نائب شہر قاضی زین الراشدین نے اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی جنگ آزادی میں سبھی مذاہب کے لوگوں نے شرکت کر اپنی قربانیاں پیش کی ہیں، تو فقط اکثریتی فرقہ کے مجاہدین آزادی کے مجسمے کیوں نصب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ علماء کرام نے انگریزوں کے مظالم کو برداشت کیے ہیں ایسے میں ان کے ساتھ امتیازی سلوک کرنا سراسر غلط ہے

انہوں نے کہا کہ 1857 کی غدر میں مسلمان مجاہدین آزادی کی تعداد اکثریتی فرقہ کے مجاہدین آزادی سے زیادہ تھی جن کے نام آج بھی شہید اسمارک پر لکھے ہوئے ہیں تو پھر صرف اکثریتی فرقہ کے مجسمے کیوں نصب کیے جائیں گے۔

انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ یہاں مسلم و سکھ طبقہ کے مجاہدین آزادی کے بھی مجسمے نصب کیے جائیں۔

اس سلسلے میں انھوں نے ضلع مجسٹریٹ سے ملاقات کی اور وہ وزیراعلی سے بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ کسی خاص مذہب پر توجہ نہ دے کر شہید اسمارک میں سبھی مذاہب کے ماننے والوں شہیدوں کے مجسمے نصب کیے جائیں۔

شہید اسمارک میں میرٹھ کے کینٹ حلقہ اسمبلی سے رکن اسمبلی ستہ پرکاش اگروال نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ میرٹھ کے شہید اسمارک میں 150 نشستوں پر مشتمل ایک بڑا ہال تعمیر کیا جائے جس میں یوم جمہوریہ اور یوم آزادی کے موقع پر بہتر پروگرام کا نظم و نسق ہو اور اس میں تین مجاہدین آزادی کے مجسمے بھی نصب کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ جن تین مجاہدین آزادی کے نام مجسموں کے لیے تجویز کیا گیا ہے ان میں منگل پانڈے، دھرم سنگھ کوتوال اور ماتا سنگھ بالمیکی کے نام شامل ہیں۔

تاریخی شہر میرٹھ میں جنگ آزادی کے دوران جان کا نذرانہ پیش کرنے والے شہیدوں کے مجسمے کو لے کر اب سیاست شروع ہوگئی ہے۔

شہر قاضی کا اعتراض

میرٹھ کے نائب شہر قاضی زین الراشدین نے اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی جنگ آزادی میں سبھی مذاہب کے لوگوں نے شرکت کر اپنی قربانیاں پیش کی ہیں، تو فقط اکثریتی فرقہ کے مجاہدین آزادی کے مجسمے کیوں نصب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ علماء کرام نے انگریزوں کے مظالم کو برداشت کیے ہیں ایسے میں ان کے ساتھ امتیازی سلوک کرنا سراسر غلط ہے

انہوں نے کہا کہ 1857 کی غدر میں مسلمان مجاہدین آزادی کی تعداد اکثریتی فرقہ کے مجاہدین آزادی سے زیادہ تھی جن کے نام آج بھی شہید اسمارک پر لکھے ہوئے ہیں تو پھر صرف اکثریتی فرقہ کے مجسمے کیوں نصب کیے جائیں گے۔

انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ یہاں مسلم و سکھ طبقہ کے مجاہدین آزادی کے بھی مجسمے نصب کیے جائیں۔

اس سلسلے میں انھوں نے ضلع مجسٹریٹ سے ملاقات کی اور وہ وزیراعلی سے بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ کسی خاص مذہب پر توجہ نہ دے کر شہید اسمارک میں سبھی مذاہب کے ماننے والوں شہیدوں کے مجسمے نصب کیے جائیں۔

شہید اسمارک میں میرٹھ کے کینٹ حلقہ اسمبلی سے رکن اسمبلی ستہ پرکاش اگروال نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ میرٹھ کے شہید اسمارک میں 150 نشستوں پر مشتمل ایک بڑا ہال تعمیر کیا جائے جس میں یوم جمہوریہ اور یوم آزادی کے موقع پر بہتر پروگرام کا نظم و نسق ہو اور اس میں تین مجاہدین آزادی کے مجسمے بھی نصب کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ جن تین مجاہدین آزادی کے نام مجسموں کے لیے تجویز کیا گیا ہے ان میں منگل پانڈے، دھرم سنگھ کوتوال اور ماتا سنگھ بالمیکی کے نام شامل ہیں۔

Intro:ریاست اترپردیش کا شہر میرٹھ 1857کی انقلابی تحریک سے منفرد شناخت رکھتا ہے 1857 میں انگریزوں سے بغاوت کی جنگ میں 85 افراد شہید ہوگئے تھے جن کے نام آج بھی سنگ مرمر پر منقوش ہیں لیکن اب ان کے مجسمے کو لے کر سیاست شروع ہوگئی ہے.


Body:نائب شہر قاضی زین الراشدین نے اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جنگ آزادی میں میں سبھی مذاہب کے افراد نے شرکت کی اور اپنی قربانیاں پیش کی ہیں، تو فقط ایک ہندو مجاہدین آزادی کے مجسمے کیوں نصب ہوں گے. انہوں نے کہا کہ علماء کرام نے انگریزوں کے کے مظالم کو برداشت کیے ہیں ایسے میں ان کے ساتھ امتیازی سلوک کرنا سراسر غلط ہے.

انہوں نے کہا کہ 1857 کی غدر میں مسلمان مجاہدین آزادی کی تعداد ہندوؤں سے زیادہ تھی جن کے نام آج بھی شہید اسمارک پر لکھے ہوئے ہیں صرف کیوں ہندو کے مجسمے میں لگیں گے انہوں نے سکھ سماج کے مجاہدین آزادی کے بھی مجسمے نصب کئے جائیں.
اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے ملاقات کی اور وزیراعلی سے بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ کسی خاص مذہب پر توجہ نہ دے کر شہید اسمارک میں سبھی مذاہب کے ماننے والوں شہیدوں کے مجسمے نصب ہوں.

شہید اسمارک میں میرٹھ کے کینٹ حلقہ اسمبلی سے رکن اسمبلی ستہ پرکاش اگروال نے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ میرٹھ میں کےشہید اسمارک میں 150 سیٹ پر مشتمل ایک بڑا ہال بنایا جائے جس میں میں یوم جمہوریہ اور یوم آزادی کے موقع پر بہتر پروگرام کا نظم و نسق ہوسکے اور اس میں 3 مجاہدین آزادی کے مجسمے بھی نصب کیے جائیں.
انہوں نے کہا کہ جن تین مجاہدین آزادی کے مجسموں کے لیے تجویز کیا ہے ان میں منگل پانڈے کا مجسمہ پہلے سے نصب ہے اور دھرم سنگھ کوتوال اور ماتا سنگھ بالمیکی کے مجسمہ لگے گا.




Conclusion:بائٹ. ستہ پرکاش اگروال (میرٹھ کینٹ حلقہ سے رکن اسمبلی)

نائب شہر قاضی زین الراشدین
Last Updated : Sep 29, 2019, 9:09 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.