سبسڈی والے بل جاری کرنے سے قبل محکمہ توانائی اور محکمہ ہینڈلوم اینڈ ٹیکسٹائل کی مشترکہ ٹیم تفتیش کرے گی۔ یہی ٹیم طے کرے گی کہ کس بنکر کو سبسڈی دی جائے اور کسے نہیں۔
فی الوقت بنکروں کو ایک کنکشن پر 144 روپے ماہانہ بجلی بل ادا کرنی ہوتی ہے۔ اس کے لئے صرف محکمہ ہینڈلوم اینڈ ٹیکسٹائل کی جانب سے جاری شناختی کارڈ ہی کافی ہوتا ہے۔ لیکن یوگی حکومت کے نئے فرمان کے دائرے سے باہر ہونے والے بنکروں کو کمرشیئل زمرے کے بل ادا کرنے ہوں گے۔ یہ رقم ہزاروں روپے میں بھی ہو سکتی ہے۔ ایک پسماندہ بنکر خاندان کے لئے اتنی رقم کا انتظام ممکن نہیں ہے۔
بنکر پاورلوم پر ایک ساڑی تقریباً تین گھنٹے میں تیار کرتا ہے۔ ایک دن میں 12 گھنٹے کام کرنے کے بعد بھی وہ تین ساڑی سے زیادہ تیار نہیں کرپاتا۔ ایک ساڑی کی مزدوری چالیس روپے ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں بنکروں کے لئے اپنے آبائی پیشے کو خیر باد کہنا مجبوری ہوگی۔ بنکروں نے حکومت سے اپنے نئے فرمان کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔