ریاست اترپردیش کے شہر رامپور میں سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمان اعظم خاں کے قریبی حامیوں کی رہائش گاہوں کے باہر آج پولیس نے فرار ملزمین کو ڈھونڈنے کے لیے ڈھول نگاڑوں سے منادی کرائی اور ان کی رہائش گاہوں کے باہر 82 کے نوٹس بھی چسپاں کیے۔
ریاست میں یوگی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے رکن پارلیمان اعظم خاں سمیت رامپور میں ان کے حامیوں کے بھی شب و روز مشکل ترین ہوتے چلے جارہے ہیں۔
گزشتہ پانچ ماہ سے رکن پارلیمان اعظم خاں اپنے اہل خانہ سمیت جیل میں قیدیوں والی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں تو وہیں ان کے حامیوں کی بھی مشکلات کوئی کم نہیں ہیں۔
جس کی تازہ مثال آج پولیس کے ذریعہ اعظم خاں کے قریبی حامیوں کی رہائش گاہوں کے باہر ڈھول نگاڑے بجواکر منادی کرانا اور ان کے گھروں کے باہر 82 کا نوٹس چسپاں کرنا وغیرہ شامل ہے۔
ان میں سب پہلا نام رامپور کے سابق میونسپلٹی چیئرمین اظہر خاں کا ہے، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے سماجوادی پارٹی کے دور حکومت میں اپنے شہر میونسپل چیئرمین کے عہدے کا غلط استعمال کرکے اعظم خان کی جوہر یونیورسٹی کو فائدہ پہنچایا۔
اس کے ساتھ ہی ان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں سرکاری پیسہ کا غلط استعمال کیا۔
وہیں دیگر نام رانو خاں عرف شاہ نوی، فیروز خاں اور مسعود خاں کے ہیں۔
ان تمام افراد پر مختلف معاملوں میں تھانہ گنج اور تھانہ کوتوالی رامپور میں مقدمے درج ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ افراد گزشتہ چھ، چھ مہینوں سے پولیس کی گرفت سے فرار چل رہے ہیں، کئی مرتبہ ان کے گھروں پر تلاشی کے لیے دبش بھی ڈالی جاچکی ہے، لیکن پولیس کو ابھی تک ان کا کوئی سراغ ہاتھ نہیں لگا ہے۔
پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ ملزمین عدالت کے حکموں کی حکم عدولی کررہے ہیں۔
کئی مرتبہ عدالت میں حاضر ہونے کے احکامات کے باوجود بھی یہ ملزمین کورٹ میں پیش نہیں ہو رہے ہیں، اس لیے آج پولیس نے عدالت کے حکم پر ان کی رہائش گاہوں کے باہر 82 کے نوٹس چسپاں کیے اور ڈھول نگاڑے بجواکر منادی کرائی ہے۔
ساتھ ہی اعلان کرکے مقامی باشندوں سے اپیل بھی کی گئی ہے کہ ان تمام ملزمین سے متعلق اگر کوئی جانکاری ملے تو فوری طور پر تھانہ گنج اور کوتوالی میں اطلاع دیں۔
اس دوران ان چاروں افراد کی رہائش گاہ کے باہر بڑی تعداد میں پولیس جوانوں کو دیکھا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی رامپور میں اب تک اعظم خاں کے کئی حامیوں کو پولیس گرفتار کرکے جیل بھیج چکی ہے اور یہ سلسلہ مسلسل جاری ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے یہ ملزمین کورٹ میں حاضر ہوں گے یا پھر سماجوادی پارٹی کے اعلیٰ کمان اپنی پارٹی کے حامیوں اور کارکنان کی سیاسی گرفتاریوں پر مزید چپی توڑتے ہوئے کسی نئی تحریک کا اعلان کریں گے۔