ETV Bharat / state

این جی ٹی کی چیف سکریٹری کو نوٹس - اترپردیش کے چیف سکریٹری کو 21 اکتوبر تک طلب کیا ہے

دہلی۔ نیشنل گرین ٹریبونل این جی ٹی نے مغربی اتر پردیش میں ہنڈن ندی کے قریب دیہاتوں میں پینے کے پانی کے مناسب انتظامات نہ کرنے پر اترپردیش کے چیف سکریٹری کو 21 اکتوبر تک طلب کیا ہے۔

این جی ٹی کی چیف سکریٹری کو نوٹس
author img

By

Published : Sep 24, 2019, 11:57 AM IST

Updated : Oct 1, 2019, 7:31 PM IST

این جی ٹی نے چیف سکریٹری کو احکامات پر عمل کرنے میں غفلت برتنے والے عہدیداروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پینے کے پانی کی فراہمی کے لیے ڈی پی آر کی منظوری میں تاخیر کرنے والے عہدیداروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، چیف سکریٹری کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ وہ تین ہفتوں میں کارروائی کرے اور این جی ٹی کو رپورٹ پیش کرے۔

این جی ٹی کی چیف سکریٹری کو نوٹس۔ویدیو

این جی ٹی نے رپورٹ میں پایا تھا کہ متاثرہ گاؤں کے 148 میں سے صرف 41 میں پانی کا نظام موجود ہے۔ باقی 107 گاؤں میں پینے کے پانی کے انتظامات کے لیے ڈی پی آر کی منظوری نہیں ملی ہے۔
این جی ٹی نے کہا کہ رپورٹ میں پانی کے معیار کا بھی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ آلودہ پانی کی فراہمی کرنے والے 1088 ہینڈ پمپ ہٹا دیئے گئے ہیں جبکہ صحت سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنگین بیماریوں میں مبتلا افراد کی تعداد کافی ہے ، ان میں سے بہت سے لوگوں کو کینسر ہوچکا ہے ، جو بڑے اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

اگست 2018 کو ، این جی ٹی نے مغربی اتر پردیش کے 7 اضلاع کو آلودہ کرنے والے 124 صنعتی یونٹوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا جن میں صنعتی یونٹ واقع ہیں وہ میرٹھ ، غازی آباد ، نوئیڈا ، باغپت ، مظفر نگر ، شاملی اور سہارنپور ہیں۔ ان صنعتی اکائیوں پر کالی ، کرشنا اور ہنڈن جیسے ندیوں کو آلودہ کرنے کا الزام عائد ہے

این جی ٹی نے ریاستی اور مرکزی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ متاثرین کو خصوصی طبی سہولیات فراہم کریں۔ اور آلودہ پانی سے معذورہوئے افراد کو روزگار فراہم کرنے پر بھی غور کرے۔

این جی ٹی نے چیف سکریٹری کو احکامات پر عمل کرنے میں غفلت برتنے والے عہدیداروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ پینے کے پانی کی فراہمی کے لیے ڈی پی آر کی منظوری میں تاخیر کرنے والے عہدیداروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، چیف سکریٹری کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ وہ تین ہفتوں میں کارروائی کرے اور این جی ٹی کو رپورٹ پیش کرے۔

این جی ٹی کی چیف سکریٹری کو نوٹس۔ویدیو

این جی ٹی نے رپورٹ میں پایا تھا کہ متاثرہ گاؤں کے 148 میں سے صرف 41 میں پانی کا نظام موجود ہے۔ باقی 107 گاؤں میں پینے کے پانی کے انتظامات کے لیے ڈی پی آر کی منظوری نہیں ملی ہے۔
این جی ٹی نے کہا کہ رپورٹ میں پانی کے معیار کا بھی ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ آلودہ پانی کی فراہمی کرنے والے 1088 ہینڈ پمپ ہٹا دیئے گئے ہیں جبکہ صحت سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنگین بیماریوں میں مبتلا افراد کی تعداد کافی ہے ، ان میں سے بہت سے لوگوں کو کینسر ہوچکا ہے ، جو بڑے اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

اگست 2018 کو ، این جی ٹی نے مغربی اتر پردیش کے 7 اضلاع کو آلودہ کرنے والے 124 صنعتی یونٹوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا جن میں صنعتی یونٹ واقع ہیں وہ میرٹھ ، غازی آباد ، نوئیڈا ، باغپت ، مظفر نگر ، شاملی اور سہارنپور ہیں۔ ان صنعتی اکائیوں پر کالی ، کرشنا اور ہنڈن جیسے ندیوں کو آلودہ کرنے کا الزام عائد ہے

این جی ٹی نے ریاستی اور مرکزی حکومت کو ہدایت دی تھی کہ متاثرین کو خصوصی طبی سہولیات فراہم کریں۔ اور آلودہ پانی سے معذورہوئے افراد کو روزگار فراہم کرنے پر بھی غور کرے۔

Intro:नई दिल्ली। नेशनल ग्रीन ट्रिब्यूनल (एनजीटी) ने पश्चिमी उत्तरप्रदेश की हिंडन नदी के आसपास के गांवों में पेयजल की समुचित व्यवस्था नहीं करने पर उत्तरप्रदेश के मुख्य सचिव को तलब किया है। एनजीटी के चेयरपर्सन जस्टिस आदर्श कुमार गोयल की अध्यक्षता वाली बेंच ने मुख्य सचिव को 21 अक्टूबर को पेश होने का निर्देश दिया है।



Body:एनजीटी ने मुख्य सचिव को एऩजीटी के आदेशों का पालन करने में कोताही बरतनेवाले अधिकारियों के खिलाफ कार्रवाई करने का आदेश दिया है। एनजीटी ने कहा कि जिन अधिकारियों ने पेयजल उपलब्ध कराने के लिए डीपीआर को स्वीकृत करने में देरी की उनके खिलाफ कड़ी कार्रवाई की जाए। एनजीटी ने मुख्य सचिव को तीन हफ्ते में कार्रवाई कर एनजीटी को अनुपालन रिपोर्ट दाखिल करने का निर्देश दिया है।
एनजीटी ने पाया कि अनुपालन रिपोर्ट के मुताबिक 148 प्रभावित गांवों में से केवल 41 गांवों में ही पाइप के जरिये पानी पहुंचाने की व्यवस्था है। ये आंकड़ा पिछले 25 जुलाई को सुनवाई के दौरान भी था। इसका मतलब कि 25 जुलाई के बाद इस दिशा में कोई काम नहीं हुआ है। एऩजीटी ने पाया कि बाकी 107 गांवों में पेयजल की व्यवस्था के लिए बने डीपीआर की स्वीकृति ही नहीं मिली है। यहां तक कि पानी के स्रोत को लेकर कोई सूचना नहीं दी गई है कि हैंडपंप सुरक्षित हैं या नहीं।
एनजीटी ने कहा कि अनुपालन रिपोर्ट में पानी की गुणवत्ता के बारे में भी नहीं बताया गया है। प्रदूषित पानी देनेवाले 1088 हैंड पंपों को हटाया जा चुका है। हेल्थ चेक अप के बारे में रिपोर्ट में कहा गया है कि गंभीर बीमारियों से ग्रस्त लोगों की तादाद काफी है उसके बावजूद कोई उपचारात्मक कार्रवाई नहीं की गई। उनमें से कई लोगों को कैंसर हो चुका है जिनका बड़े अस्पतालों में इलाज चल रहा है।
8 अगस्त 2018 को एनजीटी ने पश्चिमी उत्तरप्रदेश के 7 जिलों की प्रदूषण फैलानेवाली 124 औद्योगिक ईकाईयों के खिलाफ एफआईआर दर्ज करने का आदेश दिया था। जिन सात जिलों में ये औद्योगिक ईकाईयां स्थित हैं वे हैं मेरठ, गाजियाबाद, नोएडा,बागपत, मुजफ्फरनगर, शामली और सहारनपुर। इन औद्योगिक ईकाईयों पर काली, कृष्णा और हिंडन नदियों को प्रदूषित करने का आरोप था।
एनजीटी ने राज्य और केंद्र सरकार को निर्देश दिया था कि वे प्रदूषित पानी के शिकार लोगों के लिए विशेष चिकित्सा सुविधाएं मुहैया कराएं। साथ ही प्रदूषित पानी से विकलांग हुए लोगों को रोजगार मुहैया कराने पर विचार करे।
आपको बता दें कि 12 जुलाई 2018 को एनजीटी ने 
पश्चिमी उत्तरप्रदेश के  6 जिलों के हैंडपंप और बोरवेल से पानी निकालने पर रोक लगा दी थी। एनजीटी ने हैंडपंप और बोरवेल पानी से मरकरी निकाल रहे हैंडपम्प और बोरवेल पर रोक लगाई थी। एनजीटी ने कहा कि ये शर्मिंदा होने की बात है कि पानी में मरकरी मिला जहाँ पानी पीने के लिए बच्चे मजबूर हैं। 
एनजीटी द्वारा गठित स्पेशल कमेटी की रिपोर्ट पर संज्ञान लेते हुए एनजीटी के चेयरपर्सन जस्टिस आदर्श कुमार गोयल ने आदेश दिया था कि जिन बोरवेल से मरकरी निकल रहा है उन्हें सील करें।



Conclusion:याचिका दोआबा पर्यावरण समिति ने दायर की है। याचिकाकर्ता की ओर से वकील गौरव बंसल ने एनजीटी से कहा कि प्रदूषण नियंत्रण बोर्ड में भ्रष्टाचार की वजह से इन छह जिलों के बच्चे मरकरी युक्त पानी पीने को मजबूर हैं। इन हैंडपंपों का पानी पीने की वजह से उन्हें हेपाटाइटिस बी, कैंसर और दूसरी बीमारियां हो रही हैं।
Last Updated : Oct 1, 2019, 7:31 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.