عالمی شہرت یافتہ تعلیمی ادارہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) شعبہ پیٹرولیم انجینئرنگ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اشرف متین کو یونیورسٹی ڈپارٹمنٹل انکیوائری کی جانب سے رجسٹرار محمد عمران کے دستخط سے ایک نوٹس جاری کیا گیا ہے جو اشرف متین کی جانب سے کافی عرصہ قبل فیس بک پر کی گئی پوسٹ سے متعلق ہے۔
واضح رہے ڈاکٹر اشرف متین نے حال ہی میں یونیورسٹی ایگزیکٹو کونسل اور کورٹ ممبران سمیت دیگر انتخابات کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس کی تھی اور وزارت تعلیم کو خط بھی لکھا تھا، متین اور ان سے وابستہ اساتذہ بھی اس نوٹس کو انتظامیہ کی جانب سے دباؤ بنانے کے طورپر دیکھ رہےہیں۔
اشرف متین نے یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے موصول نوٹس سے متعلق بتایا گزشتہ برس دسمبر ماہ میں کسی نے میرے سوشل میڈیا کے پوسٹ پر اعتراض جتاتے ہوئے شکایت دی تھی جس کو یونیورسٹی انتظامیہ نے اپنے پاس ہی گزشتہ تین ماہ سے رکھا ہوا تھا اسی لئے مجھے یہ لگتا ہے ہم نے کچھ روز قبل وزارت کو یونیورسٹی سے متعلق خط لکھا تھا اور پریس کانفرنس بھی کی تھی، اسی لئے یونیورسٹی انتظامیہ نے اس شکایت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے، دباؤ بنانے کی کوشش کی ہے تاکہ ہم اپنی مہم سے پیچھے ہٹ جائے لیکن ہم اپنی مہم سے پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔
متین نے مزید کہا سوشل میڈیا پر میرے پوسٹ آج بھی موجود ہیں، جو متنازعہ نہیں ہیں صرف مجھ پر دباؤ بنانے کے لئے نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
اس نوٹس کے حوالے سے کیمپس میں مختلف بحثیں جاری ہیں، متین کے بارے میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ سائبر سیل نے اس معاملے میں کلین چٹ دے دی تھی۔
مزید پڑھیں:Aligarh Muslim University اے ایم یو وائس چانسلر کے انتخاب کا طریقہ کار دیگر یونیورسٹیوں سے مختلف
Aligarh Muslim University اے ایم یو رجسٹرار کی جانب سے پروفیسر کو نوٹس
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) شعبہ پیٹرولیم انجینئرنگ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اشرف متین نے نوٹس سے متعلق بتایا انتظامیہ مجھ پر دباؤ بنا رہی ہے، مجھے نوٹس کافی عرصہ قبل فیس بک پر کی گئی پوسٹ کے حوالے سے دیا گیا ہے۔
عالمی شہرت یافتہ تعلیمی ادارہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) شعبہ پیٹرولیم انجینئرنگ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اشرف متین کو یونیورسٹی ڈپارٹمنٹل انکیوائری کی جانب سے رجسٹرار محمد عمران کے دستخط سے ایک نوٹس جاری کیا گیا ہے جو اشرف متین کی جانب سے کافی عرصہ قبل فیس بک پر کی گئی پوسٹ سے متعلق ہے۔
واضح رہے ڈاکٹر اشرف متین نے حال ہی میں یونیورسٹی ایگزیکٹو کونسل اور کورٹ ممبران سمیت دیگر انتخابات کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس کی تھی اور وزارت تعلیم کو خط بھی لکھا تھا، متین اور ان سے وابستہ اساتذہ بھی اس نوٹس کو انتظامیہ کی جانب سے دباؤ بنانے کے طورپر دیکھ رہےہیں۔
اشرف متین نے یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے موصول نوٹس سے متعلق بتایا گزشتہ برس دسمبر ماہ میں کسی نے میرے سوشل میڈیا کے پوسٹ پر اعتراض جتاتے ہوئے شکایت دی تھی جس کو یونیورسٹی انتظامیہ نے اپنے پاس ہی گزشتہ تین ماہ سے رکھا ہوا تھا اسی لئے مجھے یہ لگتا ہے ہم نے کچھ روز قبل وزارت کو یونیورسٹی سے متعلق خط لکھا تھا اور پریس کانفرنس بھی کی تھی، اسی لئے یونیورسٹی انتظامیہ نے اس شکایت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے، دباؤ بنانے کی کوشش کی ہے تاکہ ہم اپنی مہم سے پیچھے ہٹ جائے لیکن ہم اپنی مہم سے پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔
متین نے مزید کہا سوشل میڈیا پر میرے پوسٹ آج بھی موجود ہیں، جو متنازعہ نہیں ہیں صرف مجھ پر دباؤ بنانے کے لئے نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
اس نوٹس کے حوالے سے کیمپس میں مختلف بحثیں جاری ہیں، متین کے بارے میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ سائبر سیل نے اس معاملے میں کلین چٹ دے دی تھی۔
مزید پڑھیں:Aligarh Muslim University اے ایم یو وائس چانسلر کے انتخاب کا طریقہ کار دیگر یونیورسٹیوں سے مختلف