نوئیڈا: ایک ایسے شہر میں جہاں پولیس عام شہریوں کی حفاظت کے بلند بانگ دعوے کر رہی ہے۔ خود لیڈی ایس آئی بھی اسی شہر کے تھانے کے اندر محفوظ نہیں ہے۔ ایسا ہی ایک تازہ معاملہ سامنے آیا ہے جس نے محکمہ پولیس کو ہی کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ دراصل ریاست اتر پردیش کے شہر نوئیڈا کے ایک تھانے میں تعینات ایک خاتون ایس آئی نے اسی تھانے کے ایس ایچ او پر بدتمیزی کا الزام لگایا ہے۔ یہی نہیں شکایت کنندہ خاتون ایس آئی کے ساتھ بات چیت کی واٹس ایپ چیٹ بھی دستیاب ہے۔ جس کی بنیاد پر انہوں نے ڈی سی پی سے اس معاملے میں کارروائی کرنے کی اپیل کی جس کے بعد پولیس افسران کو لائن حاضر کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
ایس ایچ او خاتون سب انسپکٹر کو اپنے پرائیویٹ نمبر سے مسلسل میسج کر رہا تھا۔ میسج چیٹس سے تنگ آ کر سب انسپکٹر نے ایس ایچ او کا نمبر بلاک کر دیا۔ ایس ایچ او یہیں نہیں رکا۔ اس کے بعد اس نے سی یو جی نمبر سے خاتون ایس آئی کو میسج کرنا شروع کردیا۔ معاملہ حد سے بڑھ گیا تو ایس آئی نے ڈی سی پی سے ایس ایچ او کے خلاف شکایت کی۔ موصول ہونے والی معلومات کے مطابق ایس ایچ او نے سی یو جی نمبر سے پیغامات بھیجے۔ خاتون سب انسپکٹر ایس ایچ او سے مسلسل میسج نہ بھیجنے کی التجا کرتی رہی۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ خاتون سب انسپکٹر کے بار بار انکار کے باوجود ایس ایچ او باز نہ آیا۔ اس نے لیڈی سب انسپکٹر کو سرکاری گاڑی میں بٹھایا اور خود گاڑی چلا کر فیلڈ ٹرپ پر لے گئے۔ اس دوران ایس ایچ او نے سب انسپکٹر کے ساتھ بدتمیزی کی۔ پریشان اور ہراساں ہو کر خاتون سب انسپکٹر نے اس معاملے کی شکایت ڈی سی پی سے کی ہے۔
ہولی کے دن ایک خاتون سب انسپکٹر کی ڈیوٹی تھانہ علاقے میں ہی ایک سوسائٹی میں لگائی گئی تھی۔ ایس ایچ او کو اس کی اطلاع ملنے پر خاتون کی ڈیوٹی سوسائٹی سے تبدیل کرکے سرکاری گاڑی میں لگائی گئی۔ خاتون سب انسپکٹر کا الزام ہے کہ ایس ایچ او نے اس دوران بیڈ کو چھوا۔ رنگ لگاتے ہوئے فحش حرکات بھی کی گئیں۔ خاتون سب انسپکٹر نے شکایت کے ساتھ ڈی سی پی آفس کو ایس ایچ او کی جانب سے کی گئی چیٹ کے اسکرین شاٹس بھی فراہم کیے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ لائن حاضر سے آگے بھی کوئی کارروائی ہوتی ہے یا بس اتنا ہی کافی ہوگا۔