اترپردیش کے نوئیڈا میں واقع یمنا ایکسپریس وے پر 230 مسافروں کو لدھیانہ سے بہار لے جانے والی ایک نجی بس اس وقت حادثے سے بچ گئی جب وہ نوئیڈا کے جیور ٹول پر ایک طرف جھک گئی۔
بس کی گنجائش 60 مسافروں کی تھی لیکن 230 مسافر اندر ٹھونسے گئے تھے۔ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ٹول انتظامیہ نے پولیس کی مدد سے بس کو روک لیا۔ اس کے بعد اسی بس کے ٹرانسپورٹر سے دوسری بس منگوائی گئی اور مسافروں کو روانہ کیا گیا۔
اس دوران ٹول پلازہ پر دھرنے پر بیٹھے کسانوں نے ٹول انتظامیہ کی مدد سے مسافروں کو چائے، ناشتہ اور کھانا بھی کھلایا۔ ساتھ ہی پولیس ایکشن کے نام پر اوور لوڈنگ کا چالان کاٹ کر اپنی ذمہ داریوں سے فارغ ہوگئی۔
کسان لیڈر مہندر سنگھ چرولی نے بتایا کہ گریٹر نوئیڈا سے آگرہ جا رہی ایک پرائیویٹ بس ٹول پلازہ کے قریب پہنچنے کے بعد ایک طرف جھک گئی۔ جب ٹول کارکنوں نے بس کو روکا تو بس میں 230 مسافر سوار تھے۔ کسانوں نے احتجاج کیا تو بس کے اندر مسافروں نے بھی اس کی حمایت کی۔
لوگوں نے بتایا کہ بس لدھیانہ سے بہار جا رہی تھی۔ یہ لوگ چھٹھ پوجا میں شرکت کے لئے بہار جا رہے تھے۔ زیادہ تر مسافروں نے اپنے ٹکٹ آن لائن بک کرائے تھے۔ مسافروں نے ٹکٹوں کی منسوخی اور واپسی کی بات کی تو آپریٹرز نے انہیں زبردستی بس میں بٹھایا اور رقم دینے سے انکار کردیا۔ جس کی وجہ سے مسافروں کو مجبوری میں سفر کرنا پڑا۔ پولیس 14 ہزار کا چالان کاٹ کر چلی گئی۔
یمنا ایکسپریس وے پر طویل فاصلے کا سفر فراہم کرنے کے نام پر پرائیویٹ بسیں بلا روک ٹوک چل رہی ہیں۔ لدھیانہ سے جیور نوئیڈا اترپردیش تک بس کو کہیں بھی چیک نہیں کیا گیا۔ اس معاملے میں پولیس نے بس کے پرمٹ، فٹنس وغیرہ کو لے کر خاموشی اختیار کی۔
کسانوں کے احتجاج کے بعد پولیس نے صرف 14 ہزار روپے اوور لوڈنگ کا چالان کاٹ کر بس روانہ کردی۔ دہلی-این سی آر کے علاوہ، بہت سے ٹرانسپورٹرز کی بسیں پنجاب، ہریانہ سے یمنا ایکسپریس وے کے ذریعے چل رہی ہیں۔ زیادہ تر بسیں کارروائی سے بچنے کے لیے رات کے وقت یمنا ایکسپریس وے سے گزرتی ہیں۔ محکمہ ٹرانسپورٹ اور پولیس اس سے لاعلم ہے۔ حالانکہ کچھ عرصہ پہلے نوئیڈا میں مہم چلاکر ایسی کئی بسیں ضبط کرلی گئی تھیں، لیکن حالات پھر سے پرانے طرز پر آگئے۔