رواں برس مارچ کے مہینے میں کورونا وائرس وباء کی وجہ سے سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا اور اب رفتہ رفتہ اس میں رعایت دی جارہی ہے۔
لیکن اس دوران دارالقضاء میں درج ہونے والے مقدمات میں کافی اضافہ ہوا ہے جسے خوش آئند قدم قرار دیا جارہا ہے کیونکہ مسلم طبقہ کا رجحان اسلامی عدالت کی طرف بڑھ رہا ہے۔
دارالقضاء کے مطابق اسلامی معاشرتی زندگی میں لاک ڈاؤن کا کوئی اثر نہیں پڑا ہے کیونکہ اس دوران مرد حضرات نے پورا دن گھر پر گزارا جس سے ان کی ازدواجی زندگی میں بہتری آئی لیکن چند گھرانے اس درمیان معاشی تنگی کا شکار ہوگئے جس کی وجہ سے انھوں نے بھی مختلف مسائل کے ساتھ دارالقضاء کا رخ کیا ہے۔
اترپردیش کے ضلع کانپور کے رجبی روڈ پر واقع جمعیت بلڈنگ میں دارالقضاء کا دفتر ہے جس میں کانپور شہر کے تمام باشعور مفتیان کرام مسلمانوں کے مسائل کی سماعت کرتے ہیں اور شریعت کی روشنی میں ان کے مقدمات کا فیصلہ کرتے ہیں۔
دارالقضاء کے دفتر پر روازنہ صبح 10 تا دوپہر 2 بجے شہر کے مسلمان اپنے مسائل یا مقدمات رجسٹر کراتے ہیں جس کے بعد تاریخ متعین کر کے سماعت کی جاتی ہے اور پھر شریعت کی روشنی میں فیصلے سنائے جاتے ہیں۔
دارالقضاء کانپور کے ناظم اعلیٰ مفتی عبدالرشید نے اس تعلق سے بتایا کہ 'کورونا وائرس کی وجہ سے چھ ماہ تک لاک ڈاؤن نافذ رہا اور اس دوران عدالتیں بند رہیں اور عوام کو بھی کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ یہی وجہ ہے کہ مسلم طبقہ نے عدالتوں کے چکر کاٹنے اور وکیلوں کی بھاری بھرکم فیس ادا کرنے کے بجائے دارالقضاء کا رخ کرنے کا فیصلہ کیا اور اس وجہ سے دارالقضاء میں مقدمات کا انبار لگ گیا۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'مفتیان کے تجربات کے مطابق لاک ڈاؤن میں تمام لوگ اپنے گھروں پر ہی موجود رہے جس کا ایک بڑا فائدہ یہ نظر آیا کہ ازدواجی زندگی میں بہتری پیدا ہوئی اس کے علاوہ شوہر بیوی اور گھر کے دیگر لوگوں کے درمیان اخوت اور تعلقات مزید مستحکم ہوگئے۔'