کورونا وائرس کے سبب لاک ڈاؤن کی وجہ سے سماج میں رہ رہے غریب، مجبور، مزدور، روزانہ کمانے کھانے والے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں ان کو خاصی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
جس کے مدنظر علی گڑھ کی ایک تنظیم جس کا نام سوچ ہے جو صبح، دوپہر اور شام تینوں وقت ایسے لوگوں کو بنا ہوا کھانا اور راشن دستیاب قرار ہی ہیں۔
تنظیم کے ممبران خود ہی اپنے گھروں میں کھانا بنا کر پیکٹ تیار کرتے ہیں اور سڑک کے کنارے مزدور، رکشہ والے، جھکی جھونپڑیوں میں رہنے والے اور ضرورت مندوں میں تقسیم کرتے ہیں۔
ضرورتمندوں نے بتایا 'ہم لوگ کچھ کام نہیں کر پا رہے ہیں لاک ڈاؤن کی وجہ سے صبح سے لے کر شام تک بیٹھے رہتے ہیں کچھ لوگ کھانا دے جاتے ہیں وہی کھا لیتے ہیں'۔
رکشہ چلانے والوں نے بتایا 'پولیس والے رکشہ نہیں چلانے دیتے جس کی وجہ سے ہم پیسے نہیں کما رہے ہیں۔ سڑک کے کنارے رکشہ پر ہی سو جاتے ہیں'۔
سوچ تنظیم کے رکن بانی ڈاکٹر محمد سلیم نے بتایا 'ہم لوگوں نے ایک مہم شروع کی ہے اس لاک ڈاؤن میں جو لوگ بے سہارا ہیں، جو لوگ روڈ سائٹ پر رہ رہے ہیں، جن کے پاس کھانے پینے اور بنانے کا سمان نہیں ہے، ہم لوگ اور ہمارے والنٹیئر سوچ تنظیم کے خود گھر پر اپنے ہاتھوں سے کھانا بناتے ہیں اور ہم لوگ ان کو صبح دوپہر شام تقسیم کرتے ہیں'۔
آج ہم نے صبح ناشتہ تقسیم کیا اور اب ہم سڑکوں پر لوگوں کی تلاش میں ہے جو ضرورت مند ہے ان کو کھانا دیں گے۔
ڈاکٹر سلیم نے مزید بتایا ' لاک ڈاؤن کے شروع کے دو دنوں میں ہم نے راشن تقسیم کیا جس کے دوران ہمیں کچھ لوگ ایسے ملے جنہوں نے کہا ہم لوگ یہ راشن بنائیں گے کہاں، ہمارا کوئی خاندان نہیں ہے، ہم بنا نہیں سکتے، ہم لوگ روڈ پر ہی رہتے ہیں۔ تو ہمارے ذہن میں خیال آیا کیوں نہ ہم کھانا بنا کر تقسیم کرے تو پھر ہم نے اپنے ساتھیوں سے اپیل کی اور یہ ہمارا چوتھا دن ہے روزانہ ہم 80 سے 100 کھانے کے پیکٹ تقسیم کرتے ہیں'۔