کانپور میں واقع لال املی مل کے مزدوروں کو گزشتہ 21 مهينوں سے تنخواہ نہیں ادا کی گئی ہے۔
جس کے سبب مل مزدوروں نے یوم مزدور کے موقع پر اپنے ہاتھوں میں کٹورا لے کر بھیک مانگ کر اپنا احتجاج درج کروایا۔
لال املی مل کے مزدوروں نے سڑک سے گزر رہے راہگیروں اور بس میں بیٹھے مسافروں کو اپنی پریشانیاں بتا کر ان سے بھیک مانگی۔
آج یکم مئی کو دنیا بھر میں بین الاقوامی مزدور دن کے طور پر منایا جا رہا ہے خاص بات یہ ہے کہ اس دن کو گزشتہ 132 برسوں سے منایا جا رہا ہے۔
آج ہی کے دن دنیا بھر کے مزدوروں کے غیر یقینی کام کے اوقات کو 8 گھنٹے میں بدلا گیا تھا اور مزدوروں کو کافی اہمیت دی گئی تھی۔
لیکن آج کانپور کی 13 ملیں آہستہ آہستہ بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی اور مل کے مزدوروں کو تنخواہ ملنے میں دقتیں پیش آنے لگیں ہیں۔
جس کی وجہ سے بہت سے مزدور بھوک مری کے دہانے پر پہنچ گئے اور کئی مزدور تو تنخواہ کے لیے طویل عرصے تک لڑتے لڑتے موت کی آغوش میں چلے گئے۔
مزدور رہنما آشیش پانڈے کا کہنا ہے کی 21 مهينوں سے لال املی مل کے مزدوروں کو تنخواہ ادا نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ سے ان کا خاندان بھوک مری کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔
آشیش پانڈے نے بتایا کہ وہ کپڑا وزارت کی وزیر اسمرتی ایرانی کو ان مزدوروں کے مسائل سے آگاہ کیا تھا جس پر اسمرتی ایرانی نے کہا تھا کہ 'مل مزدور مایوس نہ ہوں'، لیکن دو برسوں میں اس پریشانی کے ازالے کے لیے کچھ نہیں کیا گیا بلکہ مزدوروں کے ہتھ میں کٹورا آگیا۔
واضح رہے کہ این ٹی سی اور بی آی سی کی 13 ملوں میں سے ایک لال املی مل ہے جس میں گرم و اونی کپڑے تیار کیے جاتے تھے۔
سنہ 2014 کے عام انتخابات سے قبل وزیراعظم نریندر مودی نے اس مل کو دوبارہ شروع کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن انھوں نے 2016 اور 2019 میں کانپور میں کئی ریلیاں کی لیکن اس مل کو چالو نہیں کرایا۔
لال املی مل آج تک بند ہے اور ان مزدوروں کو تنخواہ بھی نہیں ادا کی جارہی ہے ایسی صورت میں یہاں کے مزدور آج یوم مزدور کو بھیک مانگ کر سیاہ یوم مزدور کی شکل میں منا رہے ہیں۔