بابری مسجد انہدام معاملے میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے آج سبھی ملزمین کو بری کر دیا ہے۔ جس کے بعد مسلم تنظیموں کورٹ کے فیصلے پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں۔
اس دوران لکھنؤ عید گاہ کے امام و مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا مسلمان ہمیشہ سے عدالت کے فیصلے کا احترام کرتا آیا ہے۔ لیکن 6 دسمبر 1992 میں بابری مسجد کی شہادت کے وقت قانون اپنے ہاتھ میں لیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ بابری مسجد کو منہدم کرنا غیر قانونی تھا۔
انہوں نے کہا کہ 'اب آگے کیا کرنا ہے؟ یہ مسلم تنظیمیں بیٹھ کر طے کریں گی۔ اس میں یہ بھی خیال رکھنا ہوگا کہ سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے سے فائدہ ہوگا یا نہیں۔
وہیں بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر ایڈووکیٹ ظفریاب جیلانی نے کہا کہ 'ہم اس فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں، ہائی کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔