ETV Bharat / state

بابری مسجد قضیے پر مسلم تنظیموں کی سرگرمیاں تیز

بابری مسجد- رام جنم بھومی تنازعہ کی سماعت مکمل ہونے کی تاریخ جیسے جیسے قریب آتی جا رہی ہے فریقین کے علاوہ دیگر تنظیموں کی سرگرمیاں بھی مسلسل بڑھتی جارہی ہیں۔

بابری مسجد قضیے پر مسلم تنظیمیں سرگرم
author img

By

Published : Oct 9, 2019, 2:58 PM IST

سماجی تنظیم "انڈین مسلم فار پیس" کی ایک مشاورتی میٹنگ 10 اکتوبر کو گومتی نگر واقع ہوٹل حیات ریجنسی میں ہوگی، جس میں ایودھیا تنازع کے تصفیہ کے لیے '10 نکاتی' فارمولے پر غور کیا جائے گا۔

بابری مسجد قضیے پر مسلم تنظیمیں سرگرم، دیکھیں ویڈیو

اس میں خاص طور پر محکمہ آثار قدیمہ کی تحویل والی 750 مساجد میں مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی اجازت دینے کا مطالبہ شامل ہے۔ تنظیم کا موقف ہے کہ اگر سپریم کورٹ اس کی اجازت دے دیتا ہے تو بابری مسجد سے زیادہ مسلمان ان مساجد میں نماز ادا کرسکیں گے۔ نیز جو مساجد مخدوش ہیں ان کی مرمت و تزئین کاری میں بھی آسانی ہو جائے گی۔ اس سے برادران وطن کے جذبات کا وقار بھی قائم رہے گا۔

دوسری جانب بابری مسجد مقدمات کی پیروی کر رہے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ایگزیکیوٹیو کمیٹی کی میٹنگ بھی آئندہ 12 اکتوبر کو لکھنؤ کے ندوۃ العلماء میں ہوگی۔ میٹنگ کی صدارت بورڈ کے صدر مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کریں گے۔ میٹنگ میں ملک بھر سے بورڈ کی ایگزیکیوٹیوو کمیٹی کے ممبران کی شرکت متوقع ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران ممتاز قانون داں و ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی نے کہا کہ اب ثالثی کی بات کرنا مناسب نہیں کیونکہ 1992 کے بعد سے لگاتار بات چیت ہوتی آرہی ہے، جس میں مسلم فریق سے اس بات کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ رام مندر کا معاملہ دراصل کروڑوں ہندؤں کی آستھا کا معاملہ ہے۔ لہذا وہ اس معاملے میں اپنے موقف پر قائم ہے۔

جبکہ مولانا توقیر رضا خاں بریلوی نے صحافیوں کے سامنے کہا تھا کہ بابری مسجد کا تنازع آپسی بات چیت کے ذریعہ ہی حل کرنا مناسب ہے کیونکہ اگر فیصلہ مسلم فریق کے حق میں آتا ہے تو ملک میں خون خرابہ ہوسکتا ہے اور ہم یہ گوارا نہیں۔

بھلے ہی بورڈ پہلے سے صاف کر چکا ہے کہ وہ عدالت کا فیصلہ تسلیم کرے گا، لیکن جس طرح سے بابری مسجد مسئلے کو لیکر سرگرمیوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اس سے یہی لگتا ہے کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ بھی اس مسئلے پر غور کر رہا ہے تاکہ نتیجہ آنے کے بعد کوئی معاملات سامنے نہ آئے۔

سماجی تنظیم "انڈین مسلم فار پیس" کی ایک مشاورتی میٹنگ 10 اکتوبر کو گومتی نگر واقع ہوٹل حیات ریجنسی میں ہوگی، جس میں ایودھیا تنازع کے تصفیہ کے لیے '10 نکاتی' فارمولے پر غور کیا جائے گا۔

بابری مسجد قضیے پر مسلم تنظیمیں سرگرم، دیکھیں ویڈیو

اس میں خاص طور پر محکمہ آثار قدیمہ کی تحویل والی 750 مساجد میں مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی اجازت دینے کا مطالبہ شامل ہے۔ تنظیم کا موقف ہے کہ اگر سپریم کورٹ اس کی اجازت دے دیتا ہے تو بابری مسجد سے زیادہ مسلمان ان مساجد میں نماز ادا کرسکیں گے۔ نیز جو مساجد مخدوش ہیں ان کی مرمت و تزئین کاری میں بھی آسانی ہو جائے گی۔ اس سے برادران وطن کے جذبات کا وقار بھی قائم رہے گا۔

دوسری جانب بابری مسجد مقدمات کی پیروی کر رہے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ایگزیکیوٹیو کمیٹی کی میٹنگ بھی آئندہ 12 اکتوبر کو لکھنؤ کے ندوۃ العلماء میں ہوگی۔ میٹنگ کی صدارت بورڈ کے صدر مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کریں گے۔ میٹنگ میں ملک بھر سے بورڈ کی ایگزیکیوٹیوو کمیٹی کے ممبران کی شرکت متوقع ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران ممتاز قانون داں و ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی نے کہا کہ اب ثالثی کی بات کرنا مناسب نہیں کیونکہ 1992 کے بعد سے لگاتار بات چیت ہوتی آرہی ہے، جس میں مسلم فریق سے اس بات کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ رام مندر کا معاملہ دراصل کروڑوں ہندؤں کی آستھا کا معاملہ ہے۔ لہذا وہ اس معاملے میں اپنے موقف پر قائم ہے۔

جبکہ مولانا توقیر رضا خاں بریلوی نے صحافیوں کے سامنے کہا تھا کہ بابری مسجد کا تنازع آپسی بات چیت کے ذریعہ ہی حل کرنا مناسب ہے کیونکہ اگر فیصلہ مسلم فریق کے حق میں آتا ہے تو ملک میں خون خرابہ ہوسکتا ہے اور ہم یہ گوارا نہیں۔

بھلے ہی بورڈ پہلے سے صاف کر چکا ہے کہ وہ عدالت کا فیصلہ تسلیم کرے گا، لیکن جس طرح سے بابری مسجد مسئلے کو لیکر سرگرمیوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اس سے یہی لگتا ہے کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ بھی اس مسئلے پر غور کر رہا ہے تاکہ نتیجہ آنے کے بعد کوئی معاملات سامنے نہ آئے۔

Intro:بابری مسجد رام جنم بھومی تنازعہ کی سماعت مکمل ہونے کی تاریخ جیسے جیسے قریب آتی جارہی ہے فریقین کے علاوہ متعلقین کی سرگرمیاں بھی مسلسل بڑھتی جارہی ہیں۔


Body:
سماجی تنظیم "انڈین مسلم فار پیس" کی ایک مشاورتی میٹنگ 10 اکتوبر کو گومتی نگر واقع ہوٹل حیات ریجنسی میں ہوگی، جس میں اجودھیا قضیہ کی تصفیہ کے لیے '10 نکاتی' فارمولا پر غور کیا جائے گا۔

اس میں خاص طور پر محکمہ آثارقدیمہ کی تحویل والی 750 مساجد میں مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی اجازت دینے کا مطالبہ شامل ہے۔ تنظیم کا موقف ہے کہ اگر سپریم کورٹ اس کی اجازت دے دیتا ہے تو بابری مسجد سے زیادہ مسلمان نماز ادا ان مساجد میں ادا کرسکیں گے۔

نیز جو مساجد مخدوش ہیں ان کی مرمت و تزئین کاری میں بھی آسانی ہو جائے گی۔ اس سے برادران وطن کے جذبات کا وقار بھی قائم رہے گا۔

دوسری جانب بابری مسجد مقدمات کی پیروی کر رہے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کی میٹنگ بھی آئندہ 12 کو اکتوبر لکھنؤ کے ندوۃ العلماء میں ہوگی۔ میٹنگ کی صدارت بورڈ کے صدر مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کریں گے۔ میٹنگ میں ملک بھر سے بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران کی شرکت متوقع ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران ایڈوکیٹ ظفریاب جیلانی نے کہا کہ اب ثالثی کی بات کرنا مناسب نہیں کیونکہ 1992 کے بعد سے لگاتار بات چیت ہوتی آرہی ہے جس میں مسلم فریق سے اس بات کا مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ رام مندر کو لیکر کروڑوں ہندؤں کی آستھا کا سوال ہے۔ لہذا وہ اس معاملہ میں اپنے موقف پر قائم ہے۔

جبکہ مولانا توقیر رضا خاں بریلوی نے صحافیوں کے سامنے کہا تھا کہ بابری مسجد مسئلہ آپسی بات چیت کے ذریعہ ہی حل کرنا مناسب ہے کیونکہ اگر فیصلہ مسلم فریق کے حق میں آتا ہے تو ملک میں خون خرابہ ہوسکتا ہے اور ہم یہ نہیں چاہتے۔


Conclusion:بھلے ہی بورڈ پہلے سے صاف کر چکا ہے کہ وہ عدالت کا فیصلہ تسلیم کرے گا، لیکن جس طرح سے بابری مسجد مسئلہ کو لیکر سرگرمیوں میں اضافہ ہوتا جا رہا، اس سے یہی لگتا ہے کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ بھی اس مسئلے پر غور کر رہا ہے تاکہ نتیجہ آنے کے بعد کوئی معاملات سامنے نہ آئے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.