مظفرنگر: ریاست اتر پردیش کے ضلع مظفرنگر کے ’’اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن مظفر نگر’’ کے زیراہتمام کونگر پٹی سوجڑو نام کے علاقہ میں گذشتہ شام مشاعرے کا انعقاد عمل میں آیا، جس کی صدارت حاجی سلامت راہی نے کی، جب کہ نظامت کے فرائض ماسٹر الطاف مشعل نے انجام دی۔ ماسٹر رئیس الدین رانا کی سرپرستی میں منعقد ہوا یہ مشاعرہ بہت کامیاب رہا۔ دیر رات تک شعرا نے اپنے کلام سے سامعین محظوظ کیا۔ Urdu Development Organization Muzaffarnagar
اس موقع پر اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن مظفر نگر کے ضلع صدر کلیم تیاگی نے تمام شعرا اور سامعین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مشاعرے اردو زبان کی ترویج و اشاعت کا بہترین ذریعہ ہیں۔ مشاعرہ کے ذریعے انسان تفریح کے ساتھ ساتھ اردو زبان سے بھی واقف ہوتا ہے اور اس کی خوبصورتی سے بھی متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اردو مکمل طور پر ہندوستانی اور ہماری مادری زبان ہے۔ اس کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔ ہمیں اپنے بچوں کو اردو رسم الخط سے روشناس کرانے کی پوری کوشش کرنی چاہیے۔ مشاعرہ کا آغاز ڈاکٹر تنویر گوہر کی حمد اور تحسین ثمر کی نعت پاک سے ہوا۔ اس کے بعد حاجی محمد احمد نے وطن کی شان میں بہترین ترانہ پیش کیا جسے سب نے خوب سراہا۔
شعرا کے چند منتخب اشعار پیش خدمت ہیں:
مسئلے کا حل نکالا جائے گا
شہر سے پاگل نکالا جائے گا
ڈورے آنکھوں میں اُکیرے جائیں گے
رو کے پھر کاجل نکالا جائے گا
ڈاکٹر تنویر گوہر
ضبط کی قید میں رہنا کوئی آسان نہیں
مستقل درد سے پتھر بھی چٹخ جاتے ہیں
سلیم احمد سلیم
تجھے کیوں معاف کر دوں مجھے یہ بتا نگہباں
ترے گلستاں میں ہوتے مرا آشیاں جلا ہے
محمد احمد خاں احمد مظفرنگری
کبھی صورت سے تو سیرت کا اندازہ نہیں ہوتا
یہاں تو مور کو بھی سانپ کھاتے دیکھتا ہوں میں
ارشد ضیا مظفرنگری
ہم سے وہ شخص محبت کی سند مانگتا ہے
جس کے ہاتھوں سے پیے زہر کے پیالے ہم نے
نوید انجم
پرُخطر راہوں میں بے خوف میں چلتا رہا
ماں دُعا دیتی رہی خطرہ جو تھا ٹلتا رہا
الطاف مشعل
ہے آندھیوں کا بہت زور جس طرف دیکھو
ہمیں چراغ جلانا ہے کیا کیا جائے
شاہزیب شرف
راہ کی دشواریوں کا کر نہ راہی تو ملال
ہو نہ جب تک عزم محکم منزلیں ملتی نہیں
سلامت راہی
جدائی اپنے بچوں کی اسے بے حد ستاتی ہے
وہ مفلس پیٹ کی خاطر مگر گھر چھوڑ دیتا ہے
تحسین ثمر چرتھاولی
پھل پھول اور طاہر کتنے ہیں، گلشن میں مناظر کتنے ہیں
اس دیش کے نیتا اے بھائی، مت پوچھ کہ شاطر کتنے ہیں
تحسین قمر اساروی
عزم دل کے ساتھ ہی رکھیے گا نگاہِ معتبر
تب گوہر مل پائے گا گہرئیوں کے درمیاں
خرّم صدیقی
اس کے علاوہ نوجوان شاعر محمد ناظم ادیب نے بھی اپنے اشعار سے سامعین کو محظوظ کیا۔ آخر میں مشاعرہ کنوینر رئیس الدین رانا نے تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔
مزید پڑھیں:
All India Mushaira Organized in Lucknow: لکھنؤ میں کل ہند مشاعرے کا اہتمام
اس مشاعرہ میں اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن سے وابستہ اسعد فاروقی، تحسین علی، بدرالزماں خان، شمیم قصار، شہزاد علی، اوصاف احمد شامل تھے۔ اس کے علاوہ حاجی ظفریاب خان، انجینئر اسعد پاشا، ماسٹر عابد علی ماسٹر یاسین احمد، ندیم ملک، صدام علی رانا، ایم وسیم ندوی، ڈاکٹر رضوان، وسیم رانا، نسیم رانا، مولانا فیصل، مشیر رانا، معروف رانا، رضوان رانا، محمد انس، محمد فرحان، محمد فیروز، مہر تیاگی، فہیم احمد، مہریاب رانا، محمد یونس اور امیر اعظم سمیت دیگر معزم شخصیات شامل تھیں۔