کورونا وبا کی وجہ سے محرم الحرام کے موقع پر لکھنؤ میں تعزیہ خریدنے اور بیچنے والوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سابقہ سالوں کی طرح امسال تعزیہ بنانے والے دکان نہیں لگا پا رہے ہیں لیکن مولانا کلب جواد کے دھرنا پر بیٹھنے کے چلتے حکومت نے تعزیہ خرید و فروخت کی اجازت دے دی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران نیاز علی نے بتایا کہ 'ہم لوگ ہمیشہ سے سلطانیہ مدارس میں تعزیہ کی دکان لگاتے ہیں۔ یہاں پر مختلف اضلاع سے عقیدت بند تعزیہ ہدیہ کروانے آتے ہیں لیکن اس بار ضلع انتظامیہ نے سختی سے منع کر دیا، جس وجہ سے ابھی تک دکان نہیں لگ پائی تھی۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہمارا بڑا نقصان ہو رہا ہے کیونکہ سختی کی وجہ سے کسٹمر بھی نہیں آ رہے ہیں۔ تعزیہ ساز نے بتایا کہ اسی سے ہمارے پریوار کے اخراجات پورے ہوتے ہیں۔ ہم لوگ پانچ چھہ ماہ پہلے سے ہی تعزیہ بنانا شروع کر دیتے ہیں۔ اگر ہماری تعزیہ نہ خریدی گئی تو ہم اس کا کیا کریں گے؟
اسی طرح دوسرے دکاندار نے بتایا کہ 'کورونا کی وجہ سے بہت زیادہ پریشانی ہو رہی ہے۔ ہم لوگ چھوٹے موٹے کام کر کے زندگی گزار رہے ہیں لیکن حکومت اسے ختم کرنے پر آمادہ ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'حکومت جو بھی قانون بناتی ہے، وہ ہم غریبوں کے لیے ہی ہوتے ہیں اور سب سے زیادہ متاثر ہم لوگ ہی ہوتے ہیں۔'
قابل ذکر ہے کہ حکومت نے گھروں میں تعزیہ رکھ کر عزاداری کی اجازت نہیں دی تھی، جس کے بعد مولانا کلب جواد نے پریس کانفرنس کی اور علماء کرام کے ساتھ دھرنا پر بیٹھ گئے۔ حالانکہ بعد میں یو پی حکومت نے سبھی اضلاع میں اجازت اس شرط پر دیا کہ صرف گھروں میں تعزیہ رکھ کر عزاداری کریں۔ ساتھ ہی تعزیہ کے خرید و فروخت پر سے پابندی ہٹا لی گئی ہے۔