انہوں نے حدیث کے حوالے سے بیان کیا کہ پیغمبر اسلامؐ نے بارہا اپنی آل پاکؓ کے فضائل بیان کیے اور امت کو تاکید کی کہ میرے اہلبیتؓ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا۔ پیغمبر نے فرمایا کہ اگر دین لینا ہے تو میرے اہلبیتؑ سے لو، اگر میری شریعت اور سنت لینا ہے تو ان سے لو۔ قرآن لینا ہے تو میرے اہلبیت ؑسے لو۔ آپ نے فرمایا کہ تم میں سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا علیؓ ہے۔ اب اس سے زیادہ پیغمبرؐ اور کیا بیان کرتے'۔
غدیر خم کے میدان میں رسول اکرمؐ نے علیؓ کی ولایت کا اعلان کرکے آپ کو امت پر حاکم قرار دیا۔ اب لفظ ’مولا‘ کے معنی میں مسلمان اختلاف کرتے ہیں۔ لیکن اگر غدیر خم میں جو مبارکبادیں حضرت علیؓ کو دی گئیں تو ان سے معلوم ہوجائے گا کہ مولا کے معنی کیا ہیں۔ مبارکباد دیتے ہوئے کہا گیا کہ اے علیؓ مبارک ہو آج آپ ہمارے اور ہر مومن و مومنہ کے مولا ہوگئے۔ اس جملے کو بلاتفریق تمام محدثین اور مورخین نے نقل کیا ہے۔ لہٰذا مسلمان جو معنی لفظ مولا کے پیش کرتے ہیں وہ اس جملے کی وضاحت میں صادق نہیں آتے۔ کیا وہ بزرگ صحابی یہ کہہ رہے تھے کہ اے علیؓ مبارک ہو آج آپ ہمارے اور ہر مومن و مومنہ کے پڑوسی ہوگئے؟ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ لفظ مولا کے معنی حاکم اور ولی کے ہیں۔'
مزید پڑھیں:Pakistan Blast: عاشورہ کے جلوس پر دستی بم سے حملہ، تین ہلاک، 50 سے زائد زخمی
مولانا نے کہا کہ 'ہم علی الاعلان اپنے عقیدے کا اعلان کرتے ہیں کہ ہم اصحاب رسولؑ کی عظمت کے قائل ہیں۔ ان کے قدموں کی خاک ہمارے سر آنکھوں پر۔ لیکن ہم اہلبیتؑ کو قرآن کریم اور رسولؐ کی احادیث کی روشنی میں سب سے افضل مانتے ہیں۔ مولانا نے واقعہ معراج اور جنگ خیبر کو بیان کرتے ہوئے رسول اسلامؐ اور ان کی آل ؑپاک کے فضائل و مناقب بیان کیے'۔
مجلس کے آخر میں مولانا نے امام حسینؓ کے چھ ماہ کے فرزند حضرت علی اصغرؓ کی شہادت بیان کرتے ہوئے کہا کہ' کربلا کے میدان میں علی اصغرؓ کی شہادت امام حسینؓ کی حقانیت کی بہترین دلیل ہے جسے پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے۔ واقعۂ شہادت پر مومنین نے بے حد گریہ کیا۔ مجلس کے بعد حضرت علیؓ اصغر کی شہادت کی یاد میں نوحہ خوانی و سینہ کوبی کی گئی'۔