ہر سال کی شروعات خوشی کے ساتھ ہوتی ہے لیکن اسلامی کیلنڈر میں پہلا مہینہ محرم کا ہے جس کی شروعات غم و علم، تعزیہ داری، نوحہ، مرثیہ اور مجلس کے ساتھ ہوتی ہے۔
حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی جان کو کسی مذہب کے لیے نہیں بلکہ انسانیت کی خاطر قربان کیا ہے۔
ایسا کوئی ملک نہیں ہے جہاں امام حسین کی شہادت کو لے کر لوگ غمزدہ نہ ہوتے ہوں ۔
محرم کے مہینے میں صدیوں سے روایت چلی آرہی ہے۔
تاہم اس مرتبہ حالات کورونا کی وجہ سے الگ ہیں لہذا گورنمنٹ اور پھر کوٹ نے یہ ہدایت دی کہ آٹھ سے دس محرم کے عشرہ کے دوران ہونے والے ماتم ،تعزیہ پر روک لگا دیں تاکہ کمیونٹی اسپریٹ نہ ہو سکے۔
گورنمنٹ کی گائیڈ لائن کا احترام کرتے ہوئے زمانے سے اس روایت کو چلانے والے مسلمانوں نے اس مرتبہ فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی طرح کا کوئی ماتم، تعزیہ نہیں نکالیں گے۔
محرم کی دس تاریخ کو سبھی کے تعزیے کے امام باڑے میں پہنچ جائیں گے۔
وہاں پہلے سے دو سے چار لوگ گاڑی میں تعزیہ کو لے جا کر کربلا میں تدفین کریں گے۔
یہ بھی پڑھیے:کانپور: رواں برس تاریخی جلوس منسوخ
ڈاکٹر فراز رضوی کہتے ہیں حسینیت انسانیت کی مثال ہے لہذا ہم تمام گورنمنٹ کی گائیڈ لائن کا احترام کرتے ہوئے محرم سادگی سے منائی جائے گی۔