اس ٹوئٹ پر دارالعلوم دیوبند کے علماء نے اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے رہنماء ملک کی ترقی کی بات نہیں کرتے۔ ہمارے نوجوان بے روزگار ہیں۔ ایسے ارکان پارلیمان کو روزگار کی بات کرنا چاہیئے۔
اس طرح کی بیان بیازی کرکے یہ لوگ ہندو مسلم کو تقسیم کرنے کا کام کرتے ہیں۔ آپ آبادی بڑھاؤ کون روکتا ہے۔ ایسی بیان بازی وہی کرتے ہیں جن کی آبادی نہیں ہے۔
مدرسہ جامعہ شیخ الہند دیوبند کے مہتمم مفتی اسعد قاسمی نے کہاکہ راکیش سنہا راجیہ سبھا میں رکن پارلیمان ہےانہوں نے مطالبہ اٹھایا ہے کہ وہ آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے بل پاس کرائیں گے، میرا اس پر یہی کہناکہ ایسے رہنماؤں کو ترقی پر توجہ دینی چاہیئے، بھارت جن حالات سے جھوجھ رہاہے ،ان پر توجہ دینی چاہیئے، جن چیزوں کی ضرورت ہے ان کو پورا کرنا چاہیئے۔
ملک کے میں کاروبار ختم ہوچکا ہے، ہمارے نوجوانوں کے پاس روزگار نہیں ہے،وہ نوکری کے لیے پریشان ہیں، ان چیزوں پر توجہ دینی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ ’جن سنکھیا کی بات وہی لوگ کرتے ہیں جن کی جن سنکھیا‘ نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ان کو کون منع کرتاہے اپنی آبادی بڑھانے سے اپنی ’جن سنکھیا بڑھائیں‘۔
یہ لوگ اس طرح کی بیان بازی کرکے ملک کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں،مسلمانوں کے تئیں نفرت پیدا کرنا چاہتے ہیں۔رکن پارلیمان کو چاہیئےکہ وہ ایسا قانون لائیں جس سے ملک کی ترقی ہوسکے۔