ETV Bharat / state

Khelo India یونیورسٹی گیمز بھارتی کھلاڑیوں کے لئے بہترین پلیٹ فارم : معین علی

متعدد قومی سطح کے ہاکی مقابلوں میں حصہ لینے والے معین علی کا ماننا ہے کہ کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز 2022 ملک کی چھپی ہوئی ہاکی صلاحیتوں کو مواقع فراہم کرنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ثابت ہوگا۔

یونیورسٹی گیمز بھارتی کھلاڑیوں کے لئے بہترین پلیٹ فارم : معین علی
یونیورسٹی گیمز بھارتی کھلاڑیوں کے لئے بہترین پلیٹ فارم : معین علی
author img

By

Published : May 26, 2023, 8:17 PM IST

لکھنؤ:معین علی کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز کے ہاکی میچوں میں پوروانچل یونیورسٹی جونپور کی ٹیم کو چیلنج پیش کر رہے ہیں اور اس ٹورنامنٹ میں اپنی جگہ بنانے کے لیے پسینہ بہا رہے ہیں۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ معین علی کے خون میں ہاکی ہے کیونکہ ان کی خالہ جمیلہ بانو بھی ہاکی کی بین الاقوامی کھلاڑی رہ چکی ہیں۔ خالہ کو دیکھ کر انہوں نے ہاکی میں قسمت آزمانا شروع کر دی۔

کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز کو ایک اچھا اقدام قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بہت اچھی بات ہے کہ یونیورسٹی کے کھلاڑیوں کے لیے اس طرح کے اعلیٰ سطحی ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ یہاں ہماری سہولیات کا بھی پورا خیال رکھا جا رہا ہے۔ یہاں ہمیں بین الاقوامی سطح کی سہولیات مل رہی ہیں اور ان کھیلوں کے ذریعے یونیورسٹی سے باہر آنے والے کھلاڑیوں کو ایک مناسب پلیٹ فارم مل رہا ہے۔

22 سالہ معین علی کے لیے یہ دوسرا کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز ہے جنہوں نے دس سال قبل اپنی خالہ جمیلہ بانو ، جو ایک بین الاقوامی کھلاڑی تھیں، کو دیکھ کر ہاکی اسٹک اٹھائی تھی۔ انہوں نے یوپی کی ٹیم کی بھی نمائندگی کی ہے جس نے سینئر نیشنل ہاکی ٹورنامنٹ-2021 اور جونیئر نیشنل ہاکی ٹورنامنٹ-2019 میں چاندی کے تمغے جیتے ہیں۔ اس کے علاوہ معین آل انڈیا یونیورسٹی گیمز-2021 کے کانسہ کا تمغہ جیت چکی پوروانچل یونیورسٹی کی ہاکی ٹیم کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔

وہ 2019 میں منعقدہ انڈیا جونیئر کیمپ میں بھی شامل رہے ہیں۔ فی الحال معین علی مرکزی حکومت کی پرجوش کھیلو انڈیا اسکیم کے تحت مؤ میں کھیلو انڈیا سینٹر میں ہاکی کوچ ہیں جہاں سے وہ اسٹیم پیڈ سے ملنے والی رقم سے اپنی ٹریننگ کا خرچ اٹھاتے ہیں اور اپنے کنبہ کی مالی ضروریات پورا کرنے میں تعاون کرتے ہیں۔

حال ہی میں اتر پردیش پولیس میں اسپورٹس کوٹے کے ذریعے بھرتی کے لیے ٹرائل دینے والے معین علی کے والد محمد رمضان ایک کسان ہیں، اور ان کی والدہ فاطمہ بیگم ایک گھریلو خاتون ہیں۔ اس کے والد کے پاس آٹھ افراد کے کنبہ کو سنبھالنے کی ذمہ داری ہے لیکن پھر بھی اپنے بیٹے کی بھرپور حوصلہ افزائی کی۔ اس کے علاوہ انہیں خالہ کا بھی بھرپور تعاون حاصل رہا۔

یہ بھی پڑھیں:Malaysia Masters 2023 سری کانت نے کیا الٹ پھیر، سندھو اور پرنے بھی کوارٹرفائنل میں

معین علی نے اپنی ابتدائی تربیت کرم پور اکیڈمی میں کوچ اندر دیو کی نگرانی میں کی، پھر 2014 میں ان کا انتخاب گرو گوبند سنگھ اسپورٹس کالج، لکھنؤ میں ہوگیا۔ اس کے بعد وہ 2018 سے 2020 تک اسپورٹس ہاسٹل کے ٹرینی بھی رہے ہیں۔ معین علی کا خواب مستقبل میں ہندوستانی ہاکی ٹیم کی نمائندگی کرنا ہے اور وہ اپنے گاؤں سے نکلنے والے ہندوستانی ہاکی ٹیم کے اسٹار راجکمار پال کے راستے پر چل کر ریاست اور ملک کا نام روشن کرنا چاہتے ہیں۔

یواین آئی

لکھنؤ:معین علی کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز کے ہاکی میچوں میں پوروانچل یونیورسٹی جونپور کی ٹیم کو چیلنج پیش کر رہے ہیں اور اس ٹورنامنٹ میں اپنی جگہ بنانے کے لیے پسینہ بہا رہے ہیں۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ معین علی کے خون میں ہاکی ہے کیونکہ ان کی خالہ جمیلہ بانو بھی ہاکی کی بین الاقوامی کھلاڑی رہ چکی ہیں۔ خالہ کو دیکھ کر انہوں نے ہاکی میں قسمت آزمانا شروع کر دی۔

کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز کو ایک اچھا اقدام قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بہت اچھی بات ہے کہ یونیورسٹی کے کھلاڑیوں کے لیے اس طرح کے اعلیٰ سطحی ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ یہاں ہماری سہولیات کا بھی پورا خیال رکھا جا رہا ہے۔ یہاں ہمیں بین الاقوامی سطح کی سہولیات مل رہی ہیں اور ان کھیلوں کے ذریعے یونیورسٹی سے باہر آنے والے کھلاڑیوں کو ایک مناسب پلیٹ فارم مل رہا ہے۔

22 سالہ معین علی کے لیے یہ دوسرا کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز ہے جنہوں نے دس سال قبل اپنی خالہ جمیلہ بانو ، جو ایک بین الاقوامی کھلاڑی تھیں، کو دیکھ کر ہاکی اسٹک اٹھائی تھی۔ انہوں نے یوپی کی ٹیم کی بھی نمائندگی کی ہے جس نے سینئر نیشنل ہاکی ٹورنامنٹ-2021 اور جونیئر نیشنل ہاکی ٹورنامنٹ-2019 میں چاندی کے تمغے جیتے ہیں۔ اس کے علاوہ معین آل انڈیا یونیورسٹی گیمز-2021 کے کانسہ کا تمغہ جیت چکی پوروانچل یونیورسٹی کی ہاکی ٹیم کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔

وہ 2019 میں منعقدہ انڈیا جونیئر کیمپ میں بھی شامل رہے ہیں۔ فی الحال معین علی مرکزی حکومت کی پرجوش کھیلو انڈیا اسکیم کے تحت مؤ میں کھیلو انڈیا سینٹر میں ہاکی کوچ ہیں جہاں سے وہ اسٹیم پیڈ سے ملنے والی رقم سے اپنی ٹریننگ کا خرچ اٹھاتے ہیں اور اپنے کنبہ کی مالی ضروریات پورا کرنے میں تعاون کرتے ہیں۔

حال ہی میں اتر پردیش پولیس میں اسپورٹس کوٹے کے ذریعے بھرتی کے لیے ٹرائل دینے والے معین علی کے والد محمد رمضان ایک کسان ہیں، اور ان کی والدہ فاطمہ بیگم ایک گھریلو خاتون ہیں۔ اس کے والد کے پاس آٹھ افراد کے کنبہ کو سنبھالنے کی ذمہ داری ہے لیکن پھر بھی اپنے بیٹے کی بھرپور حوصلہ افزائی کی۔ اس کے علاوہ انہیں خالہ کا بھی بھرپور تعاون حاصل رہا۔

یہ بھی پڑھیں:Malaysia Masters 2023 سری کانت نے کیا الٹ پھیر، سندھو اور پرنے بھی کوارٹرفائنل میں

معین علی نے اپنی ابتدائی تربیت کرم پور اکیڈمی میں کوچ اندر دیو کی نگرانی میں کی، پھر 2014 میں ان کا انتخاب گرو گوبند سنگھ اسپورٹس کالج، لکھنؤ میں ہوگیا۔ اس کے بعد وہ 2018 سے 2020 تک اسپورٹس ہاسٹل کے ٹرینی بھی رہے ہیں۔ معین علی کا خواب مستقبل میں ہندوستانی ہاکی ٹیم کی نمائندگی کرنا ہے اور وہ اپنے گاؤں سے نکلنے والے ہندوستانی ہاکی ٹیم کے اسٹار راجکمار پال کے راستے پر چل کر ریاست اور ملک کا نام روشن کرنا چاہتے ہیں۔

یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.