ETV Bharat / state

اقلیتی طالبات بیگم حضرت محل اسکالرشپ سے فائدہ اٹھائیں - بغیر کالج کی تصدیق کے اسکالرشپ نہیں ملے گی

وزارت برائے اقلیتی امور کے ماتحت آنے والا ادارہ مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ذریعے بیگم حضرت محل اسکالرشپ کے لیے درخواست جمع کرنے کی آخری تاریخ 31 اکتوبر 2020 ہے جبکہ دستاویزات کے ساتھ درخواست جمع کرنے کی آخری تاریخ 15 نومبر 2020 ہے۔

minority students benefit from begum hazrat mahal scholarship
اقلیتی طالبات بیگم حضرت محل اسکالرشپ سے فائدہ اٹھائیں
author img

By

Published : Oct 28, 2020, 8:17 PM IST

ریاست اترپردیش کے ضلع بنارس کے للہ پورہ میں واقع اینگلو اورینٹل مسلم گرلز انٹر کالج کی طالبات سے جب ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے بیگم حضرت محل اسکالرشپ کے بارے میں جاننے کی کوشش کی تو ان کو کچھ جانکاری ہی نہیں تھی۔

اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والی ملک بھر کی نویں تا بارہویں جماعت کی طالبات کو اسکالرشپ تقسیم کی جاتی ہیں، تاہم بیشتر اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والی طالبات عدم واقفیت کہ وجہ سے اسکالرشپ کا فائدہ نہیں اٹھا پاتی ہیں۔

اقلیتی طالبات بیگم حضرت محل اسکالرشپ سے فائدہ اٹھائیں

اسکالرشپ حاصل کرنے کے لیے مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی ویب سائٹ پر آن لائن درخواستیں کی جاسکتی ہے۔ درخواست جمع کرنے کی آخری تاریخ 31 اکتوبر 2020 ہے جب کی دستاویزات کے ساتھ درخواست جمع کرنے کی آخری تاریخ 15 نومبر 2020 ہے۔

بیگم حضرت محل اسکالرشپ کے تحت نویں تا دسویں جماعت کی طالبات کو بطور وظیفہ 5 ہزار روپے تقسیم کیے جاتے ہیں جبکہ گیارہویں تا بارہویں جماعت کی طالبات کو چھ ہزار روپے تقسیم کیے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: اداکار سنجے مشرا کی گورکھپور آمد

اس اسکالرشپ کی درخواست کے لیے کچھ ضروری دستاویزات مطلوب ہوتے ہیں جس میں گذشتہ امتحان کے نتیجہ کی فوٹو کاپی، انکم شرٹیفیکٹ، آدھار کارڈ کی فوٹو کاپی، موجودہ کالج سے تصدیق کرانا ضروری ہے۔ بغیر کالج کی تصدیق کے اسکالرشپ نہیں ملے گی۔

بنارس کے مختلف اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والی طالبات سے بات چیت میں معلوم ہوا کہ بیشتر طالبات کو اس اسکالرشپ کے بارے میں معلوم ہی نہیں ہے، جس کہ وجہ سے وہ فائدہ نہیں اٹھا پاتی ہیں۔

بتا دیں کہ مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ذریعے اس اسکیم کا آغاز سنہ 2003 میں سابق وزیر اعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپئی نے مولانا آزاد نیشنل اسکالرشپ کے نام سے کیا تھا۔ بعد میں اس کا نام لکھنؤ کے نواب واجد علی شاہ کی اہلیہ بیگم حضرت محل کے نام سے منسوب کر دیا گیا۔

اس کا بنیادی مقصد اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والی ہونہار طالبات کو مالی مدد فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنی پڑھائی جاری رکھ سکیں۔

ریاست اترپردیش کے ضلع بنارس کے للہ پورہ میں واقع اینگلو اورینٹل مسلم گرلز انٹر کالج کی طالبات سے جب ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے بیگم حضرت محل اسکالرشپ کے بارے میں جاننے کی کوشش کی تو ان کو کچھ جانکاری ہی نہیں تھی۔

اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والی ملک بھر کی نویں تا بارہویں جماعت کی طالبات کو اسکالرشپ تقسیم کی جاتی ہیں، تاہم بیشتر اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والی طالبات عدم واقفیت کہ وجہ سے اسکالرشپ کا فائدہ نہیں اٹھا پاتی ہیں۔

اقلیتی طالبات بیگم حضرت محل اسکالرشپ سے فائدہ اٹھائیں

اسکالرشپ حاصل کرنے کے لیے مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی ویب سائٹ پر آن لائن درخواستیں کی جاسکتی ہے۔ درخواست جمع کرنے کی آخری تاریخ 31 اکتوبر 2020 ہے جب کی دستاویزات کے ساتھ درخواست جمع کرنے کی آخری تاریخ 15 نومبر 2020 ہے۔

بیگم حضرت محل اسکالرشپ کے تحت نویں تا دسویں جماعت کی طالبات کو بطور وظیفہ 5 ہزار روپے تقسیم کیے جاتے ہیں جبکہ گیارہویں تا بارہویں جماعت کی طالبات کو چھ ہزار روپے تقسیم کیے جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: اداکار سنجے مشرا کی گورکھپور آمد

اس اسکالرشپ کی درخواست کے لیے کچھ ضروری دستاویزات مطلوب ہوتے ہیں جس میں گذشتہ امتحان کے نتیجہ کی فوٹو کاپی، انکم شرٹیفیکٹ، آدھار کارڈ کی فوٹو کاپی، موجودہ کالج سے تصدیق کرانا ضروری ہے۔ بغیر کالج کی تصدیق کے اسکالرشپ نہیں ملے گی۔

بنارس کے مختلف اقلیتی طبقے سے تعلق رکھنے والی طالبات سے بات چیت میں معلوم ہوا کہ بیشتر طالبات کو اس اسکالرشپ کے بارے میں معلوم ہی نہیں ہے، جس کہ وجہ سے وہ فائدہ نہیں اٹھا پاتی ہیں۔

بتا دیں کہ مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ذریعے اس اسکیم کا آغاز سنہ 2003 میں سابق وزیر اعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپئی نے مولانا آزاد نیشنل اسکالرشپ کے نام سے کیا تھا۔ بعد میں اس کا نام لکھنؤ کے نواب واجد علی شاہ کی اہلیہ بیگم حضرت محل کے نام سے منسوب کر دیا گیا۔

اس کا بنیادی مقصد اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والی ہونہار طالبات کو مالی مدد فراہم کرنا ہے تاکہ وہ اپنی پڑھائی جاری رکھ سکیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.