لکھنؤ: ریاست اترپردیش کے کئی شہروں میں احتجاج نے تشدد کی شکل اختیار کرلی ہے۔ بی جے پی کی سابق ترجمان نُپور شرما اور نوین جندل کی جانب سے پیغمبرِ اسلام محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی گئی تھی۔ جس کے خلاف پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔ لیکن یوپی کے کئی شہروں میں یہ احتجاج پرتشدد ہوگیا۔ اسی معاملے کے حوالے سے نماز جمعہ کے بعد اترپردیش کے پریاگ راج، سہارنپور اور مرادآباد کے علاوہ دیگر شہروں میں تشددبرپا ہوا۔ جس کے بعد پولیس نے لاٹھی چارج کرکے اور طاقت کا استعمال کرتے ہوئے تشدد کو قابو میں کیا۔ Minority Commission Member Responds to Violence in Several UP Cities
اس مسئلہ پر اقلیتی کمیشن کے رکن سید حیدر عباس چاند سے ای ٹی وی کے نمائندے نے بات کی جس پر انہوں نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس تشدد کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور اقلیتی طبقہ کے تمام بھائیوں سے ہم اپیل کرتے ہیں کہ پرامن مظاہرہ کریں اور اپنا احتجاج پرامن درج کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس تشدد کے پس پردہ حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کا ہاتھ ہے ان کو وزیر اعظم نریندر مودی کی ترقی کی پالیسیاں سمجھ میں نہیں آرہی ہیں اور نہ ہی وہ اس کی حمایت کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- Prophet Remark Row: سہارنپور اور کانپورمیں مظاہرین کے گھروں پر چلا بلڈوزر
- Bulldozer Run Over Kanpur Violence Accused: کانپور تشدد معاملے میں یوگی حکومت کی متنازع بلڈوزر کارروائی شروع
- Mamata Banerjee's Direction Ignored in Bengal: مسلمانوں نے وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کی ہدایت کو نظرانداز کیوں کردیا
لہٰذا اب ملک میں فرقہ وارانہ امن وامان بگاڑنے کے لیے حزب اختلاف کی سیاسی جماعتیں سرگرم ہو گئی ہیں۔ اس تشدد کے پیچھے اور تشدد میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور ہم اقلیتی طبقہ کے لوگوں سے یہی گزارش کرتے ہیں کہ اس طرح کی واردات شامل نہ ہوں۔ ایک مہذب قوم کی طرح اپنے احتجاج درج کرائیں۔ اقلیتی طبقہ ہمیشہ سے ملک کی تعمیر و ترقی کے ساتھ رہا ہے اور اب وہ حزب اختلاف کی سازشوں کو بھی ناکام کرے گا۔