ریاست اتر پردیش کے ضلع بریلی میں ان دنوں ایک خط بہت وائرل ہو رہا ہے۔ اس خط کا مضمون کچھ ایسا ہے کہ ایک مزدور نے چوری جیسی بے ایمان حرکت میں بھی ایمانداری کا پورا خیال رکھا ہے۔
دراصل بریلی کا رہنے والا یہ مزدور راجستھان میں مزدوری کرتا تھا۔ جب کھانے کا انتظام کرنا مشکل ہو گیا تو اُس نے اپنے گھر کی جانب رُخ کیا۔ اپنے گھر تک تقریباً ڈھائی سو کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے لئے اُس نے ایک سائیکل چوری کی۔ خاص بات یہ ہے کہ اُس نے اس چوری کو اپنی مجبوری قرار دیتے ہوئے ایک خط لکھ کر چھوڑ دیا۔ اب یہ خط وائرل ہو رہا ہے۔
حالانکہ اُس کو اپنی اس حرکت سے شرمندگی بھی محسوس ہوئی ہے۔ اس نے سائیکل کے مالک صاحب سنگھ سے معافی مانگی ہے۔ سنگھ کو یہ خط احاطے کی صفائی کرنے کے دوران ملا ہے۔
خط کا مضمون ایک مزدور کی مجبوری کی عکّاسی کرتا ہے، اُتنا ہی دل کو جھکجھور دینے والا ہے۔ اس میں ایک والد کا اپنے معزور بیٹے کی خاطر کیا گیا گناہ بھی ہے تو انسانیت کی خاطر معافی کی طلب بھی۔ اس میں ایک مزدور کی مجبوری کے ساتھ ساتھ مالک کے تئیں وفاداری بھی اور مزدور اقبال کا اقبالِ جرم بھی۔
خط کا مضمون کچھ ایسا ہے ۔۔۔
'نمستے جی، میں آپ کی سائیکل لے کر جا رہا ہوں، ہو سکے تو مجھے معاف کر دینا جی۔ کیوں کہ میرے پاس کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ میرا ایک بچّہ بھی ہے۔ اُس کے لئے مجھے ایسا کرنا پڑا، کیوں کہ وہ معزور ہے۔ چل نہیں سکتا ہے۔ ہمیں بریلی تک جانا ہے۔'
آپکا قصوروار، ایک مسافر
مزدور اور مجبور