اس دوران انہوں نے تمام نام نہاد سیکولر پارٹیوں پر بھی طنز کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے ساتھ ہونے والی ظلم و زیادتی پر ملک کی سیکولر پارٹیاں خاموش کیوں رہتی ہیں؟
آل انڈیا اتحاد ملت کونسل کی اس میٹینگ میں جھارکھنڈ میں ہجومی تشد کا شکار ہوئے مسلم نوجوان تبریز کی موت پر رنج و غم کا اظہار کیا۔
عہدیداران اور کارکنان کی اس میٹنگ میں کونسل کے قومی ترجمان ڈاکٹر نفیس احمد خاں نے کہا کہ مرکز میں وزیراعظم نریندر مودی کے دوبارہ منتخب ہونے کے بعد یہ امید جاگی تھی کہ اس حکومت میں مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لئے بہتر کام ہونگے اور مسلمانوں کے خلاف نفرت اور شدت کی ذہنیت میں کچھ کمی آئیگی تا ہم اب تک ایسا ہوتا نہیں دکھ رہا ہے۔
مسٹر خاں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کا 'سب کا ساتھ، سبکا وکاس اور سبکا وشواس' محض ایک 'جملہ' ہے۔ ملک میں مسلمانوں کے خلاف تشدد اور نفرت کی کھائی کم ہونے کے بجائے اور گہری ہو گئی ہے۔ مُلک کے مختلف علاقوں میں مسلمانوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مسلمانوں کے خلاف دہشت گردانہ ماحول تیار کرکے معاشرے کو کمزور کرنے کی سازش کی جا رہی ہے جو ملک کے جمہوری نظام کے حق میں بلکل نہیں ہے۔
کونسل کے عہدیداران نے نام نہاد سیکولر پارٹیوں کے رہنماؤں کی رویے پر بھی افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں مسلم ووٹوں پر سیاست کرنے اور اقتدار حاصل کرنے والی سیاسی جماعتیں سماجوادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی، کانگریس اور دیگر پارٹیاں کیوں خاموش ہیں؟
ان سبھی سیاسی جماعتوں کو صرف مسلمانوں کے ووٹ سے مطلب ہے اور اُس کے بعد مسلمانوں کے جانی مالی تحفظ، سماجی حالت اور معاشی حالات سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔
کونسل کے ضلع صدر ندیم خان مینو نے بھی اپنے خیال کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا مسلمان وفادار ہے، وہ ملک سے محبت کرتا ہے۔ مرکزی حکومت ٹی وی اور میڈیا میں مسلمانوں کی فلاح و بہبود اور حقوق کی بات ضرور کرتی ہے، لیکن اُس کے کہنے اور کرنے میں بہت فرق ہے۔
اس دوران کونسل کی میٹنگ میں تیار کردہ میمورنڈم میں وزیراعظم کو خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت 'ماب لنچنگ' کے خلاف سخت قانون بنائے اور شر پسندوں کی ہجوم کے شرمناک تشدد کو روکنے کے لیئے ایماندارانہ اور غیر جانبدارانہ اقدامات کرے۔