دہلی بارڈر پر تقریبا سات ماہ سے مسلسل زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج بدستور جاری ہے ۔وہیں دوسری جانب مغربی اتر پردیش کے ضلع میرٹھ میں سوایا ٹول پلازا پر بھی مقامی کسانوں نے ٹول پر قبضہ کر زرعی قوانین کے خلاف اپنی ناراضگی درج کروارہے ہیں، لیکن کسانوں کے مسائل کے تئیں حکومت کی نظر اندازی کو دیکھتے ہوئے کسانوں نے ٹول پر احتجاج کرتے ہوئے ایک ماہ مکمل ہونے کے موقع پر حون پوجن کا اہتمام کیا تاکہ حکومت کسانوں کے حق میں فیصلہ لے۔
میرٹھ کے سوایا ٹول پلازا پر کسانوں کو زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایک ماہ کا وقت مکمل ہوچکا ہے۔لیکن حکومت کی بے عتنائی کو دیکھتے ہوئے کسانوں نے اس موقع پر حکومت کو نیند سے جگانے کے لیے حون کا اہتمام کیا ہے تاکہ حکومت کسانوں کے مطالبات کو مانتے ہوئے اس قوانین کو واپس لے۔
مزید پڑھیں:دوسری شادی کرنے کے خواہاں شوہر کی پٹائی
اس موقع پر کسانوں کا کہنا ہے کہ زرعی قوانین کے خلاف بھارتی کسان یونین تب تک احتجاج کرتی رہے گی جب تک سرکار ان تینوں کالے قانون کو واپس نہیں لے لیتی ۔چاہے اس کے لیے ان کو کسی بھی قسم کی قربانی کیوں نہ دینی پڑے۔ وہیں اس موقع پر موجود ایک بزرگ کسان کا کہنا ہے کہ اگر سرکار کسانوں کے حق میں فیصلہ نہیں لیتی ہے تو ان کے پاس ابھی اور جوان شہادت کے لیے تیار ہین۔
زرعی قوانین کے خلاف بھارتی کسان یونین کی تحریک کب تک جاری رہتی ہے یہ تو وقت طے کرے گا، لیکن اس بار کسان مرکزی حکومت سے آر پار کی لڑائی کا من بنا چکا ہے۔ ضرورت ہے حکومت کو بھی جلد کوئی بیچ کا راستہ تلاشنے کی تاکہ کسانوں کی ناراضگی کو جلد دور کیا جا سکے۔